ہر گھر میں اردو تعلیم کا انتظام ہونا چاہئے ، نامور اداکار رضا مراد کا اظہار خیال
حیدرآباد 4 اکٹوبر (دکن نیوز) ہندوستانی فلموں کے نامور اداکار جناب رضا مراد نے کہاکہ اردو زبان کے فروغ میں حیدرآباد شہر کو نمایاں حیثیت حاصل ہے جسے کبھی اور کسی قیمت پر بھلایا نہیں جاسکتا۔ بالخصوص کے چندرشیکھر راؤ کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد اس ریاست میں اردو زبان کو جو فروغ حاصل ہورہا ہے اسے سارا ملک جانتا ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اردو داں طبقہ صرف حکومت پر اردو کے فروغ کے ضمن میں واویلا نہ مچائے بلکہ وہ خود بھی اس زبان کی ترقی و ترویج میں آگے آئے۔ اردو زبان کے فروغ اور ترقی کے لئے رضا مراد کی خدمات اگر حاصل کی جاتی ہیں تو وہ کسی بھی قیمت میں پیچھے نہ ہٹیں گے۔ ان خیالات کا اظہار رضا مراد نے آج دفتر تلنگانہ اسٹیٹ اردو اکیڈیمی میں منعقدہ ایک نشست میں کیا۔ جس میں یونیورسٹیز کے پروفیسرس، لکچررس، اساتذہ، شعراء و صحافیوں کی بڑی تعداد کے علاوہ اردو اکیڈیمی کا اسٹاف موجود تھا۔ پروفیسر ایس اے شکور ڈائرکٹر ؍ سکریٹری تلنگانہ اسٹیٹ اردو اکیڈیمی نے جناب رضا مراد کا خیرمقدم کیا اور ان کی اردو دوستی جو پچھلے کئی دہوں سے جاری ہے اس کی سراہنا کی۔ انھوں نے جناب رضا مراد کو اردو اکیڈیمی کی مطبوعات تحفتاً پیش کیں۔ رضا مراد نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہاکہ والدین اور سرپرستوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اردو زبان سے آشنا کرنے کے لئے انھیں اردو ضرور پڑھائیں۔ اگر اس میں کسی قسم کی بھی تساہلی برتی جائے گی تو اس بات کا اندیشہ ہے کہ ہم خود اپنے ہی ہاتھوں اس زبان کا گلا گھونٹ رہے ہیں۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ اردو کے فروغ کی کوشش اپنے گھر سے کرنا چاہئے۔ ممتاز شاعر جناب ساگر ترپاٹھی نے اپنا کلام سنایا۔ محترمہ فاطمہ پروین سابق صدر شعبہ اردو عثمانیہ یونیورسٹی، پروفیسر معید جاوید صدر شعبہ اردو جامعہ عثمانیہ، پروفیسر نسیم الدین فریس صدر شعبہ اردو مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، جناب مصطفیٰ کمال ایڈیٹر شگوفہ، جناب حبیب نثار اسوسی ایٹ پروفیسر حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی اور ڈاکٹر اے آر منظر نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ اس موقع پر مہمان شاعر حامد بھنساولی، جناب فرید سحر، جناب محمد مسکین، اردو اکیڈیمی کے اسٹاف جن میں شیخ جعفر، وی کرشنا، عطاء اللہ خان، شیخ اسمٰعیل، احمد بن اسحاق، جنید اللہ بیگ، رجب علی پاشاہ، اسمٰعیل جاوید، عبدالذاکر، انور علی خان، محمد یوسف خان، اختر حسین، فضل الرحمن، ذاکر حسین و دیگر ارکان موجود تھے۔