ہندوستانی میڈیا کی بلاتصدیق و تنقیح دروغ گوئی پر مبنی ویڈیوز نیوز چینل پر پیش
یہ ہندوستانی میڈیا کی انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور پیشہ ورانہ تغافل اور نیوز چینل ایڈیٹر کی انتہائی پیشہ ورانہ بدیانتی ہے ۔
احمدآباد ۔ 28 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستانی پولیس نے چہارشنبہ کو شہریوں پر زور دیا کہ ’’ واٹس ایپ‘‘ پر پھیلائے جانے والی جھوٹی افواہ کہ جس میں ایک خاتون کو ہلاک کیا گیا ‘ ہجوم نے بغیر تحقیق حملہ کردیا جس میں کئی درجن افراد زخمی ہوگئے جس سے پولیس کی بے بسی ظاہر ہوتی ہے ۔ بدترین 5ہجوم حملوں میں منگل کو گجرات کے مغربی ریاست میں ‘ احمدآباد کے مین سٹی میں ہجوم نے حملہ کرتے ہوئے ایک تنہا خاتون ‘ شانتا دیوی ناتھ 45سالہ اور دیگر 3افراد کو ہلاک کردیا ۔ ہجوم نے نہ صرف شانتا دیوی پر مکہ اور لات برسائے بلکہ کچھ جنونیوں نے لاٹھیوں سے بھی حملہ کیا ۔ اس کے بال پکڑ کر کھینچے ‘ اُسے وہاں کے مقامی ٹریفک پولیس نے اُسے شدید زحمی حالت میں ہاسپٹل منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے بعد معائنہ مردہ قرار دیا ۔ اس طرح کے دروغ گوئی پر مبنی ایک وائرل مسیج نے ان کے اندر کے شیطان کو اکسایا جس میں 300 افراد کے گجرات سے بچوں کو اغوا کرنے کی گینگ کی خبر تھی جس پر اندھے غصہ میں بھرے ہجوم نے 4 افراد پر حملہ کردیا ۔ راجکوٹ میں جو احمدرآباد سے 225 کلومیٹر دور ہے ‘دو الگ الگ واقعات میں 6 افراد کو ہلاک کردیا جو دراصل اپنے رشتہ دار کی شادی کے رشتہ کیلئے آئے ہوئے تھے جبکہ سورت ‘ جو احمدرآباد سے 275 کلومیٹر دور ہے مقامی لوگوں نے 5 خواتین پر حملہ کیا جبکہ 45سالہ خاتون کو ’’ اغوا کار‘‘ سمجھتے ہوئے اسے ہلاک کردیا ۔ واضح رہے کہ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ یہ تمام واقعات سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیلنے والے ویڈیو مسیجس کی وجہ سے ہورہا ہے اور جسے ہمارا ہندوستانی میڈیا جیسے چٹخارہ دار مسالہ دار خبروں کو نشر کرنے کا شوقین ہے بشمول ویڈیو میں متاثر افراد کو خون میں لت پت اور اپنی جان کی بھیک مانگتے نظر آتے ہیں ۔