کمپیوٹر اور موبائل کے استعمال سے آنکھ متاثر ہوں گے ، ماہر چشم اور ماہرین
حیدرآباد۔2اگسٹ (سیاست نیوز) بچوں میں الکٹرانک اشیاء کے استعمال کے رجحان میں ہورہا اضافہ ان کے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اور اس مسئلہ سے والدین اور سرپرستوں میں کافی تشویش دیکھی جانے لگی ہے لیکن بچوں میں موبائیل اور الکٹرانک اشیاء پر گیمس کھیلنے کا رجحان کافی تیز ہوتا جا رہاہے اور انہیں روکا جانا دشوار بنتا جا رہاہے۔ ڈاکٹرس اور ماہرین کا کہنا ہے کہ الکٹرانک اشیاء بالخصوص کمپیوٹر اور موبائیل کا زیادہ استعمال نہ صرف بچوں کی آنکھوں کو متاثر کرتا ہے بلکہ ان کی ذہنی اختراعی صلاحیتوں پر بھی اثر انداز ہوتا ہے جو کہ ان کے لئے خطرناک ہے ۔ موبائیل فون کے زیادہ استعمال کے نقصانات سے کئی لوگ واقف ہیں لیکن اکثر یہ دیکھا جا رہا ہے کہ موبائیل اور کمپیوٹر گیمس کے عادی بچے رات کے اوقات میں بھی سونے سے قبل تک موبائیل پر گیمس میں مصروف ہوتے ہیں ان کا یہ عمل ان کی آنکھوں کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہوتا ہے لیکن مانباپ کے لاڈ پیار اور بیجا محبت ان کی صحت اور دماغی صلاحیت سے کھلواڑ کا سبب بننے لگی ہے۔ ماہرین امراض چشم کا کہنا ہے کہ اگر 3تا8سال کی عمر کے بچوں کو روزانہ آدھے گھنٹے سے زیادہ موبائیل ‘ کمپیوٹر اور ٹی وی کے سامنے رہنے کی اجاز ت دی جاتی ہے تو اس سے بہت جلد ان کی بینائی متاثر ہونے لگتی ہے اور متاثرہ بینائی کو مزید بڑھنے سے بچانے کے لئے متعدد اقدامات کرنے پڑتے ہیں جو کہ تکلیف دہ ہوتے ہیں۔ اسی طرح اگر ان معصوم بچوں کو ان الکٹرانک اشیاء کا عادی بنایا جاتا ہے تو ان کا ذہن بھی ماعوف ہونے لگتا ہے کیونکہ گیمس کے اثرات تیزی کے ساتھ ذہنوں پر نقش ہونے لگتے ہیں۔ بچوں کے الکٹرانک اشیاء کے استعمال کا مسئلہ صرف ہندستانی بچوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ مسئلہ عالمی مسئلہ بن چکا ہے اور مختلف ترقی یافتہ ممالک کے ادارے جو بچوں کی نشونما پر تحقیق کرتے ہںے ان کا ماننا ہے کہ اگر والدین اور سرپرست اس مسئلہ سے نمٹنے کی منصوبہ بندی نہیں کرتے ہیں تو انہیں مستقبل میں کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور بچوں میں ضد اور ہٹ دھرمی بھی پروان چڑھ سکتی ہے۔والدین اور سرپرست الکٹرانک اشیاء کے استعمال کے سلسلہ میں بچوں کیلئے منصوبہ بند طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے انہیں اپنی نگرانی میں الکٹرانک اشیاء کے استعمال کو فروغ دیتے ہوئے مختصر وقت کیلئے استعمال کی اجازت دیتے ہیں تو ایسی صورت میں بچہ ٹیکنالوجی سے بھی واقف ہوں گے اور انہیں اس کے مضر اثرات سے بھی بچایاجا سکے گا لیکن اگر والدین بچوں کی ضد کے آگے خود کو بے بس تصور کرتے ہوئے انہیں الکٹرانک اشیاء کے استعمال کا عادی بنانے لگتے ہیں تو ایسی صورت میں وہ بچوں کو ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کے بجائے انہیں مشکلات میں مبتلاء کرنے کے مرتکب بن رہے ہیں۔