بٹ کوائن کرنسی میں لین دین شرعاً حرام۔ مفتی مصر

قاہرہ۔ مفتی اعظم دیا ر مصر ڈاکٹر شوقی علام نے ڈیجیٹل ور چوئل کرنسی’ بٹ کوائن‘ میں لین دین کو شرعاً حرام قراردیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ بٹ کوائن کے ذریعہ خرید وفروخت ‘ اجرت یا کرائے پر کوئی چیز دینے جیسے امور انجام دینے یا ان میں شامل ہونے کی شریعت میں کوئی گنجائش نہیں۔ڈاکٹر شوق علام کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل کرنسی’ بٹ کوائن‘ کئی حوالوں سے متنازع اور باقابل اعتبار ہے۔ فریقین کے درمیان یہ کرنسی قابل اعتبار اور قابل قبول نہ ہونے ‘ اس کے لین دین میں نقصان کے احتمال اور استعمال میں ملاوٹ ‘ معیار اور قیمت کے حوالے سے ممالک او رافراد کے لئے خطرناک ہونے کی وجہہ سے بم کوائن کا استعمال شرعاً ممنوع ہے۔مصر کے مفتی آعظم کا کہنا ہے کہ ’بٹ کوائن‘ ایک ور چوئل کرنسی ہے جو پہلی بار2009میں ٹریڈنگ کے لئے پیش کی گئی تھی۔

یہ کرنسی زبانی کلامی اور خفیہ ڈیجیٹل یونٹس پر مشتمل ہے جس کا کوئی حقیقی جسمانی وجود نہیں۔ اس کا ڈالر اور یورو جیسی روایتی کرنسیوں کے ساتھ موزانہ نہیں کیاجاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ور چوئل یونٹس ٹھوس اثاثوں کی بنیاد پر نہیں ہوتے اور ن ہی ان کے لئے کوئی شرائط یا ضوابط لاگو کیے جاسکتے ہیں۔ مرکزی معاشی نظام میں انہیں کسی قسم کا مالی تحفظ بھی حاصل نہیں ہوتا اور نہ ہی کوئی اتھاریٹی یا نگراں ادارہ ورچوئل کرنسی کی مانٹیرینگ کا پانند یا جواب دہ ہوتا ہے ۔ اس کالین دین انٹرنٹ کے ذریعہ کیاجاتا ہے جس پر کسی کا کئی کنٹرول ہوتا ہے اور نہ کسی قسم کی مانٹیرینگ کی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ ان دنوں بین الاقوامی ٹریڈ مارکیٹ میں ’بٹ کوائن‘کے کافی چرچے ہیں اور ور چوئل کرنسی کی قیمت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے ۔ بٹ کوائن کے بڑھتے کاروبار کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک میں اس کے جائز یا ناجائز ہونے کی بحث بھی زوروں پر ہے۔دوسری طرف اسی فرضی کرنسل کے تیزی سے زوا ل پذیر ہونے کے خدشات بھی خارج از امکان نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جس تیزی کے ساتھ اس کرنسی کی قیمت میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے یہ کرنسی اسی تیزی کے ساتھ زوال کا شکار بھی ہوسکتی ہے۔

یہ عام کرنسی کا ’ متبادل‘ ہے جو کہ اکثر آن لائن استعمال ہوتا ہے۔اس کی اشاعت نہیں ہوتی ہے او ریہ بینکوں میں نہیں چلتا۔ روزانہ 3600بٹ کوائن تیار ہوتے ہیں اور ابھی دیڑھ کروڑ سے زیادہ بٹ کوائن استعمال میں ہیں۔بٹ کوائن جو کرنسی کی ایک نئی قسم کہاجاتا ہے ۔ اگر چکہ دیگر کرنسیوں کی طرح اس کی قدر کا تعین بھی اسی طریقے سے ہوتا ہے کہ لوگ اسے کتنا استعمال کرتے ہیں۔

بٹ کوائن کی منتقلی کے عمل کے لئے ’مننگ‘ کا استعمال ہوتا ہے جس میں کمپیوٹر ایک مشکل حسابی طریقہ کار سے گزرتا ہے اور 64ہندوسوں کے دڑیعہ مسئلہ کا حل نکالتا ہے۔ڈیٹائریک تحقیق کے نک کولاز نے کہاکہ ’ بٹ کوائن‘ کے مستقبل میں ایکسچینج میں شامل کئے جانے نے اسے جواز بخشا ہے کہ یہ ملکیت ہے جس کی آپ تجارت کرسکتے ہیں۔