بُری بات

’’ارم تمہیں پتہ ہے کہ کلاس میں ایک نئی لڑکی آئی ہے۔’’ فاطمہ نے ارم کو بتایا تو ساتھ کھڑی آئمہ نے بھی یہ بات سن لی۔ آئمہ فوراً بولی۔’’کیا نام ہے اس کا؟’’ آمنہ نام ہے اس کا۔ اور آئمہ کل وہ داخلے کے لیے اپنی امی کے ساتھ آئی تھی۔ میں نے اپنی پوری زندگی میں ایسی بدصورت لڑکی کبھی نہیں دیکھی۔کل سے وہ آئے گی، تم خود ہی دیکھ لینا۔
واقعی…وہ ایک بدصورت لڑکی ہے؟دوسرے دن جب ارم، فاطمہ اور آئمہ کلاس میں داخل ہوئیں تو وہ آمنہ کو دیکھ کر ایک دوسرے کے کان میں باتیں کرنے لگیں۔ آمنہ نے آگے بڑھ کر تینوں کو سلام کیا تو ان تینوں نے سلام کا جواب دیئے بغیر کہنا شروع کر دیا۔ ’’ تم کتنی بدصورت ہو۔ تم جیسی بدصورت لڑکی تو ہم نے کبھی زندگی میں نہیں دیکھی‘‘۔ یہ سب سن کر آمنہ کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ اب وہ ہر روز آمنہ کو چڑاتیں۔ ایک دن یہ تینوں بیٹھ کر آمنہ کے بارے میں باتیں کر رہی تھیں کہ ٹیچر آگئیں اور انہوں نے یہ سب باتیں سن لیں۔ جب ان تینوں نے ٹیچر کو دیکھا تو ان کی ہوائیاں اڑ گئیں۔ ٹیچر غصے سے بولیں۔ ’’ بہت بری بات‘‘۔ جب ٹیچر کا غصہ قدرے کم ہو گیا تو پیارسے بولیں۔ ’’ بیٹا یہ بہت بری بات ہوتی ہے، اس کی شکل اللہ نے بنائی ہے، انسانوں نے نہیں، جو آپ اس کی شکل پر اعتراض کرتی ہو۔ آپ کو پتہ ہے کہ اللہ کتنا ناراض ہوتا ہے، ان باتوں سے روز بہت گناہ ملتا ہے۔ آپ سب کو اللہ نے اچھی صورت سے نوازا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ خود پر فخر کریں اور دوسروں کو بدصورت کہیں۔ اس بچی کی صورت نہیں سیرت دیکھو، وہ کتنے پیار سے بات کرتی ہے دوسروں سے ، کتنی مدد کرتی ہے دوسروں کی اور پڑھائی میں بھی بہت اچھی ہے۔ آپ سب جائو اور اس سے معافی مانگو۔ ’’جی ٹیچر‘‘۔ یہ کہہ کر ارم ، آئمہ اور فاطمہ ، آمنہ کی طرف بڑھ گئیں اور اس سے معافی مانگی اور خود سے وعدہ بھی کیا کہ آئندہ کبھی کسی کی صورت پر اعتراض نہیں کریں گی۔