بوہرہ فرقہ کے داعی المطلق کے عہدہ کیلئے مقدمہ کی سماعت

بمبئی ہائیکورٹ میں خزیمہ قطب الدین سے مخالف وکیل کی جرح

ممبئی ۔ 29 جولائی (ایس ایم بلال ) سیدنا خزیمہ قطب الدین کی جانب سے قانونی کارروائی جو 53 ویں داعی المطلق ہونے کے دعویدار ہیں، ممبئی ہائیکورٹ میں چہارشنبہ کے دن شروع ہوگئی۔ پہلے دن سیدنا خزیمہ سے ان کے حریف کے وکیل آئی ایم چھاگلا نے 80 سے زیادہ سوالات کرتے ہوئے جرح کی۔ جرح کے دوران وکیل نے خزیمہ سے سوال کیا کہ مرحوم سیدنا سے ان کا کیا رشتہ ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے خطبات میں انہیں ’’چہیتا بیٹا‘‘ کہا کرتے تھے جس پر خزیمہ نے جواب دیا کہ اس تبصرہ کا مطلب یہ تھا کہ وہ ان کے جانشین ہوں گے۔ وکیل صفائی نے خزیمہ سے ان کی دختر فاطمہ کی ان کو ٹیلیفون کال کے بارے میں بھی کئی سوالات پوچھے جو مئی 2011ء میں مرحوم سیدنا برہان الدین کے دواخانہ میں شریک ہونے کے بارے میں کیا گیا تھا۔ ان سے سوال کیا گیا کہ فاطمہ نے مرحوم سیدنا کی صحت کے بارے میں انہیں کیا اطلاع دی تھی۔ کیا انہوں نے موجودہ سیدنا مفدل سیف الدین کو جانشیان مقرر کرنے کے بارے میں کچھ کہا تھا۔

خزیمہ نے جواب دیا کہ ان کی بیٹی مرحوم سیدنا کی صحت کے بارے میں پریشان تھیں۔ داعی کے بارے میں تنازعہ جو بوہرہ فرقہ کا اعلیٰ ترین عہدہ ہوتا ہے، 52 ویں سیدنا محمد برہان الدین کے 2014ء میں انتقال کے بعد پیدا ہوا ہے۔ سیدنا خزیمہ قطب الدین نے ممبئی ہائیکورٹ میں 28 مارچ 2014ء کو شہزادہ مفدل سیف الدین کے خلاف ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے عدالت سے راحت رسانی طلب کی تھی اور درخواست کی کہ انہیں 53 واں داعی المطلق قرار دیا جائے اور شہزادہ مفدل سیف الدین کو کسی بھی طرح سے اپنے آپ کو سیدنا ظاہر کرنے یا کوئی کارروائی کرنے، سودے کرنے یا داعی المطلق کی حیثیت سے داودی بوہرہ فرقہ کیلئے کوئی کام کرنے سے روک دیا جائے۔ ممبئی ہائیکورٹ کے جسٹس گوتم پٹیل مقدمہ کی سماعت کررہے ہیں جو روز بروز کی بنیاد پر ہورہی ہے۔