ڈھاکہ 7 جنوری (سیاست ڈاٹ کام )بنگلہ دیش میں مابعد انتخابات جھڑپوں میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوگئے جبکہ تشدد بھڑکانے کے الزام میں اپوزیشن پارٹی کے سینئر ارکان کے خلاف پولیس نے کارروائی کی۔ اس تشدد کے نتیجہ میں بنگلہ دیش میں 30 ہلاکتیں واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے بنگلہ دیش کے انتخابات اس کی تاریخ کے خونریز ترین انتخابات ثابت ہوئے ۔ دریں اثناء بنگلہ دیش کی اپوزیشن قائد خالدہ ضیاء نے وزیر اعظم شیخ حسینہ پر ’’جمہوریت کا قتل ‘‘ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ امریکہ نے تمام بڑی سیاسی پارٹیوں کو شامل کرتے ہوئے دوبارہ انتخابات کے انعقاد کیلئے ڈالے جانے والے بین الاقوامی دباؤ کی قیادت کرتے ہوئے شیخ حسینہ کے اس ادعا کو مسترد کردیا کہ خالدہ ضیاء کی جانب سے انتخابات کی مخالفت سے ان کے انتخاب کا جواز متاثر نہیں ہوتا ۔
خالدہ ضیاء کو تقریبا دو ہفتہ تک ان کی قیام گاہ پر نظر بند کردیا گیا تھا ۔انہوں نے شیخ حسینہ سے اپیل کی تھی کہ وہ سبکدوش ہوجائیں اور ایک غیر جانبدار نگرانکار حکومت کا اہتمام کریں جو انتخابات کی نگرانی کریں ۔ انہوں نے راتوں رات جاری کردہ بیان میں کہا کہ وہ حکومت سے ان جعلی انتخابات کو منسوخ کئے جانے ،شیخ حسینہ سے اپنے عہدہ سے سبکدوش ہوجانے اور آزادنہ ،منصفانہ اور غیر جانبدار انتخابات ایک غیر سیاسی حکومت کے زیر اہتمام کرانے کا مطالبہ کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 5جنوری کا انتخابات کا ڈھونگ نہ صرف حکومت پر عوام کے عدم اعتماد کا ثبوت ہے بلکہ یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ یہ انتخابات آزادانہ ،منصفانہ ،قابل اعتبار ،پرامن اور سب کو ساتھ لیکر چلنے والے انتخابات نہیں تھے ۔ نتیجہ صاف ظاہر تھا کہ شیخ حسینہ عوامی لیگ اور اس کے مٹھی بھر حلیف انتخابات میں کامیابی حاصل کریں گے ۔ ا
نہوں نے کہا کہ دستوری بنیادوں پر عوامی لیگ کو برسر اقتداررہنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ امریکہ نے بھی نئی رائے دہی کو قابل اعتبار بنانے کی ضرور ت پر زور دیا ہے ۔ اپوزیشن نے خالدہ ضیاء کی زیر قیادت انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ ڈھاکہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب بنگلہ دیش کی عوامی لیگ تین چوتھائی اکثریت حاصل کرتے ہوئے حکومت بنانے کیلئے تیار ہیں ۔ یہ انتخابات مہلک جھڑپوں اور رائے دہی کے بہت کم فیصد کی وجہ سے رسواء ہوچکے ہیں ۔ شیخ حسینہ کی عوامی لیگ 300 نشستیں پارلیمنٹ میں 232 نشستیں حاصل کرتے ہوئے سب سے بڑی طاقتور پارٹی کی حیثیت سے ابھری ہے ۔ الیکشن کمیشن نے کل رات نتائج کا اعلان کیا ۔ 12 نشستیں عوامی لیگ کی دیگر حلیفوں ورکرس پارٹی ،جاتیہ سماج تانترک دل اور جاتیہ پارٹی (منجو ) کو حاصل ہوئی ہے ۔ 13 آزاد امیدوار بھی کامیاب رہے ہیں جبکہ تین نشستوں پر دیگر چھوٹی پارٹیوں کا قبضہ ہوگیا ہے ۔