بنگلہ دیش میں فیکٹری ورکرس کے تحفظ کی ذمہ دار ادارے کی برخاستگی

ڈھاکہ۔ 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) بنگلہ دیش کے سب سے تباہ کن فیاکٹری حادثہ کے 6 سال بعد بنگلہ دیش میں فیکٹریوں میں کام کرنے والوں کے تحفظ کی دیکھ بھال کرنے والوں نے بنگلہ دیش کی حکومت کو سخت انتباہ دیا ہے کہ حفاظتی اقدامات کو اگر نظرانداز کردیا گیا تو اس کے سخت سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ ڈھاکہ میں 24 اپریل 2015ء کو رانا پلازہ پر واقع 9 منزلہ پارچہ جات کی فیاکٹری میں منہدم ہوگئی تھیں۔ اس حادثے میں جملہ 1,158 ورکرس مارے گئے تھے اور اس سے بنگلہ دیش میں مزدوروں اور ورکروں کی حفاظت کے مقیم و ناقص معیار کا پتہ چلا تھا، حالانکہ بنگلہ دیش کی پارچہ صنعت کی مالیت 30 ملین ڈالر بتائی گئی ہے۔ شدید دباؤ میں بنگلہ دیش کی ملبوسات تیار کرنے والے سرکردہ برانڈ ایچ اینڈ ایم، انڈی ٹیکس، کیری ٹور غیرہ نے بنگلہ دیش کی 4,500 سے زائد فیکٹریوں کیلئے جو ملبوسات بتائی ہیں اور یہ ملبوسات مغربی دنیا کے اسٹوروں کی زینت بنتے ہیں۔ ان فیاکٹریوں کے مزدوروں اور ورکروں کی حفاظت کیلئے بعص ادارے قائم کئے گئے ہیں اور انہیں الائیٹس فار بنگلہ دیش ورکر نے سیفٹی (ABWS) نام دیا گیا ہے، تاہم ایک ہزار فیکٹریوں کا جائزہ کے بعد اس الائینس کو ختم کردیا گیا، امریکہ کی ورکرس رائیٹس کنسورشیم نے بنگلہ دیش میں ورکروں کی تحفظ کی دیکھ بھال کرنے والے اداروں کی برخاستگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔