بنگلہ دیش میںناکہ بندی دوسرے دن میں داخل

ڈھااکہ 2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اپوزیشن کی زیرسرپرستی غیرمعینہ مدت کی بنگلہ دیش کی ناکہ بندی تاکہ 5 جنوری کو مقرر عام انتخابات منسوخ کروائے جاسکیں، آج دوسرے دن میں داخل ہوگئی۔ کم ازکم 12 افراد بشمول 2 ملازمین پولیس جھڑپوں میں زخمی ہوگئے اور ایک مسافر بس کو آگ لگادی گئی۔ سہ رخی جھڑپ میں برسر اقتدار عوامی لیگ، اہم اپوزیشن بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے کارکن اور ملازمین پولیس شمالی ضلع بوگرا میں کم از کم 10 افراد زخمی ہوگئے۔

بی این پی کارکنوں نے برسر اقتدار پارٹی کے دفتر واقع بالور ہاٹ بازار میں توڑ پھوڑ کی تھی جس کے بعد عوامی لیگ کارکنوں سے بی این پی کارکنوں کی جھڑپ ہوگئی۔ پولیس فوری مقام واردات پر پہونچی اور اُنھیں منتشر کرنے کی کوشش کی۔ جھڑپوں کے دوران 2 ملازمین پولیس بھی زخمی ہوگئے۔ دو افراد اُس وقت زخمی ہوئے جب نامعلوم افراد نے دارالحکومت کے علاقہ میرپور میں ایک مسافر بس نذر آتش کردی۔ ناکہ بندی کے حامیوں نے 3 دیسی بم دھماکے کئے۔ تاہم کوئی بھی زخمی نہیں ہوا۔

توپ خانہ روڈ پر ایک پک اپ ویان جس میں ملازمین پولیس منتقل کئے جارہے تھے، مغربی راج شاہی شہر میں دیسی بم حملے کا نشانہ بنائی گئی۔ بی این پی کی ایک تنظیم جوبو دل کا ایک کارکن پہلے دن کی ناکہ بندی کے دوران جھڑپوں میں ہلاک ہوا تھا۔ نومبر کے بعد سے اب تک اپوزیشن کی ناکہ بندی، ملک گیر احتجاج، سیاسی تشدد کے دوران تاحال 120 افراد ہلاک اور معیشت مفلوج ہوچکی ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں مطالبہ کررہی ہیں کہ غیر جماعتی نگران کار حکومت انتخابات کے انعقاد کے لئے قائم کی جائے۔ وزیراعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی کی ایک کلیدی حلیف نے بھی اپوزیشن کے علاوہ انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ تاہم وزیراعظم شیخ حسینہ کا اصرار ہے کہ رائے دہی منصوبہ کے مطابق ہوگی اور انتخابات کسی صورت میں منسوخ یا ملتوی نہیں کئے جائیں گے۔ امریکہ اور برطانیہ کے بنگلہ دیش کیلئے سفیر بھی سیاسی تعطل ختم کرنے کے لئے برسراقتدار عوامی لیگ اور کٹر حریف بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی اور اُس کی حلیف سیاسی پارٹیوں کی قیادت سے تبادلہ خیال میں مصروف ہیں لیکن تاحال اُنھیں ناکامی ہوئی ہے۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کو اپنی حلیف جماعت اسلامی کے قائدین کو ملک کی جنگ آزادی کے دوران پاکستان کی تائید اور بنگلہ دیشی عوام کے قتل عام کے جرم میں سزائیں دینے پر بھی سخت اعتراض ہے۔

خالدہ ضیاء کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا : حسینہ
وزیراعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ نے 5 جنوری کو منعقد شدنی انتخابات کو متاثر کرنے اپوزیشن کے جاری احتجاج پر شدید نکتہ چینی کی۔ انہوں نے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی لیڈر خالدہ ضیاء کو تشدد اور اموات کیلئے ذمہ دار قرار دیتے ہوئے خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ مظاہروں کے نام پر عوام کو ہلاک کررہے ہیں اور تشدد کا راستہ اختیار کئے ہوئے ہیں، انہیں قانونی چارہ جوئی سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ خالدہ ضیاء کو تشدد اکسانے کیلئے ذمہ دار قرار دیا جائے گا۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں پر جنگی مجرمین کی پشت پناہی، عوام کو ہلاک اور لوٹ مار و تشدد مچانے کا الزام عائد کیا۔ شیخ حسینہ نے انتخابات کی منسوخی کا امکان مسترد کردیا۔