ڈھاکہ۔14جون ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیراعظم نریندر مودی کے اولین دورہ بنگلہ دیش میں طویل مدتی سرحدی اراضی معاہدہ پر تاریخی دستخط کے بعد بنگلہ دیش اب اہم تیستا آبی تنازعہ کی عنقریب یکسوئی کا منتظر ہے ۔ بنگلہ دیش میں دونوں ممالک کے درمیان ایل بی اے معاہدہ پر دستخط ہوچکے ہیں ‘اس پر اظہار مسرت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اس معاہدہ پر بیحد خوشی ہے ۔ مودی کے 7جون کو دورہ کے نتیجہ میں اہم ‘ مستحکم اور قریبی تعلقات کی بنیاد پڑچکی ہے ۔ وزیر خارجہ نے اعتماد ظاہر کیا کہ تیستا آبی تنازعہ کی بھی عنقریب یکسوئی ہوجائے گی ۔ وزیر خارجہ بنگلہ دیش نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ اس معاہدہ کو بھی عنقریب قطعیت دے دی جائے گی جس کیلئے دونوں ممالک سرگرمی سے کوشش کررہے ہیں ۔دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور خیرسگالی معاہدہ ہوچکے ہیں ۔ جن میں مودی کے دورہ سے تحریک پیدا ہوئی اور اس کے بعد سے کوشش مسلسل جاری ہیں ۔ اپنے دورہ میں نریندر مودی نے اعتماد ظاہر کیا تھا کہ طویل مدتی تیستا اور دریائے فینی کے پانی میں شراکت داری کے تنازعات کی یکسوئی ہوجائے گی ۔ وزیر خارجہ بنگلہ دیش نے کہا کہ تیستا کا پانی بنگلہ دیش کیلئے انتہائی اہمیت رکھتا ہے ۔ خاص طور پر ڈسمبر تا مارچ جب کہ دریا کی روانی سست ہوجاتی ہے اور بعض اوقات پانچ ہزار کیوزکس کے بجائے صرف ایک ہزار کیوزکس پانی بنگلہ دیش کو دستیاب ہوتا ہے ۔ مودی کی جانب سے بنگلہ دیش کی جنگ آزادی میں اُس کی تائید کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو یکجہتی کا احساس بحال کرنا چاہیئے ‘شراکت داری کرنی چاہیئے جس کا مشاہدہ ملک کی جنگ آزادی کے دوران کیا جاچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں 1971ء کی تاریخ کا اعادہ ہورہا ہے ۔ یہی جذبہ تھا جس کی وجہ سے بنگلہ دیش کو ہندوستان کی مکمل تائید حاصل ہوئی اور اسی راستے پر مزید پیشرفت ممکن ہے ۔ دونوں ممالک مستقبل میں کئی گنا ترقی کریں گے ۔ مودی کی ستائش کرتے ہوئے وزیر خارجہ بنگلہ دیش نے کہا کہ یہ اُن کی حرکیاتی قیادت کا نتیجہ ہے کہ دونوں ممالک اتنے قریب آگئے ہیں ۔ پارلیمنٹ میں دستوری ترمیمی بل پیش کیا گیا ہے جس کے ذریعہ 41سالہ قدیم سرحدی تنازعہ کی یکسوئی ممکن ہوسکی ۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے پارلیمنٹ میں دونوں پارٹیوں کو متحد کردیا اور یہ ایک زبردست کارنامہ تھا ۔ اس سوال پر کہ مودی کے دورہ کا سب سے بڑا نتیجہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ اس سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات زیادہ مستحکم ہوگئے ۔