بنگلور 23 ستمبر (سیاست نیوز) مقدس سفر حج پر عازمین کی روانگی کے مناظر اس قدر نورانی ہوتے ہیں کہ ان مناظر کو دیکھ کر ہر کسی کے دل میں سعادت حج اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم پر حاضری کی تمنا جاگ اُٹھتی ہے۔ روانگی کے موقع پر تلبیہ کی گونج سن کر وہاں موجود مرد و خواتین، بچے بوڑھوں جوان ہر کسی کی آنکھوں سے آنسو رواں ہوجاتے ہیں اور بارگاہ رب العزت میں وہ ہاتھ اُٹھائے یہی دعا کرتے ہیں کہ اے رب ذوالجلال اے ہمارے رب، کائنات کا ذرہ ذرہ آپ کی عبادت میں مصروف رہتا ہے۔ ہم پر رحم کیجئے، ہمیں اور ہمارے ماں باپ آل و اولاد کو حج بیت اللہ کی سعادت نصیب فرمایئے۔ اپنے پیارے رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے روضۂ مبارک پر حاضر ہونے کا شرف عطا کیجئے۔ عازمین حج کی روانگی کے یہ نورانی مناظر شیر میسور ٹیپو سلطان کی ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں دیکھے جارہے ہیں۔ کرناٹک ریاستی حج کمیٹی کی جانب سے تقریباً 5200 عازمین کی جدہ اور مدینہ منورہ روانگی کا آغاز ہوچکا ہے۔ 27 ستمبر کو آخری پرواز روانہ ہوگی۔ حج کیمپ میں عازمین حج اور اُنھیں وداع کرنے کیلئے آنے والے ان کے دوست احباب و رشتہ داروں کیلئے غیرمعمولی انتظامات کئے گئے ہیں۔ کرناٹک کے ریاستی وزیر حج، اطلاعات و انفراسٹرکچر جناب آر روشن بیگ عازمین حج کی خدمت میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہے ہیں۔ ان کی نگرانی میں حج کیمپ میں تمام انتظامات کئے گئے ہیں اور شخصی طور پر وہ ان انتظامات کی نگرانی میں مصروف ہیں۔ نمائندہ سیاست سے بات چیت کرتے ہوئے جناب آر روشن بیگ نے بتایا کہ بنگلور کا یہ حج کیمپ سارے ہندوستان میں اپنی طرز کا منفرد کیمپ ہے۔ اس کیمپ کی خصوصیت یہ ہے کہ جناب آر روشن بیگ نے اپنے مصارف سے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم کا ماڈل تعمیر کروایا ہے
جسے دیکھنے والے دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں۔ اس ماڈل کی تیاری میں کرناٹک کے ایک فنان شیوا کا اہم کردار ہے۔ جناب روشن بیگ کے مطابق اس حج کیمپ کو آنے والے ہر شخص کے دل میں حج کی سعادت حاصل کرنے کی تمنا جاگ اُٹھتی ہے۔ عازمین حج کیلئے اس کیمپ میں کسٹمز سے لے کر ایمیگریشن اور دیگر سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ کرناٹک ریاستی حج کمیٹی سے جانے والے عازمین کی پروازیں رات میں رکھی گئی ہیں تاکہ ان کے دن کے معمولات پر اثر نہ پڑے۔ ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے بتایا کہ وہ اللہ عزوجل کا شکر ادا کرتے ہیں کہ وہ سابق میں 9 برسوں اور اب دسویں مرتبہ عازمین حج کی خدمت کا اعزاز حاصل کررہے ہیں۔ ان کے خیال میں ریاستی حج کمیٹیوں کے ذریعہ غریب اور متوسط عازمین بھی سعادت حج حاصل کرسکتے ہیں کیونکہ اس پر فی عازم 1,70,000 روپئے کے مصارف آتے ہیں جبکہ خانگی ٹور آپریٹرس کے ذریعہ حج کو روانگی پر پانچ تا 7 اور 8 لاکھ روپئے کے مصارف عائد کئے جاتے ہیں۔ جناب آر روشن بیگ نے بات چیت کے دوران یہ بھی انکشاف کیاکہ کرناٹک کی ریاستی حج کمیٹی کے ذریعہ ہر ماہ دو مرتبہ یا ہر تین ماہ میں ایک مرتبہ عمرہ قافلے روانہ کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے تاکہ غریب و متوسط مسلمانوں کو راحت مل سکے۔ اُنھوں نے یہ بھی بتایا کہ کرناٹک اور حیدرآباد کے عازمین حج کیلئے 16 سعودی ریال میں اپنے روایتی کھانے دیئے جانے کا انتظام کیا گیا ہے۔
جناب آر روشن بیگ نے واضح کردیا کہ حج کیمپ کے انعقاد اور عازمین حج کیلئے کھانے کے انتظامات میں حکومتی بجٹ کا کوئی رول نہیں۔ اس کے علاوہ انفراسٹرکچر میں بھی حکومت کا ایک پیسہ بھی شامل نہیں ہے۔ نمائندہ سیاست کو کرناٹک کے وزیر حج، اطلاعات و انفراسٹرکچر نے پرزور انداز میں بتایا کہ اُنھوں نے بنگلور سے کشمیری سیلاب زدگان کی مدد کیلئے 6 ڈاکٹرس اور 455 کیلو ادویات روانہ کی ہیں۔ جبکہ مزید ادویات روانہ کی ہیں جبکہ مزید ادویات اور دس ڈاکٹروں کو کشمیر روانہ کرنے کے انتظامات مکمل ہوچکے ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ جناب آر روشن بیگ حج کیمپ میں عازمین کی خدمات میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے وہ اور ان کی ٹیم عازمین کی خدمت میں جوش و خروش کے ساتھ سرگرم ہے۔ ان کے جوش و جذبہ اور خلوص کو دیکھ کر ہر کوئی کافی متاثر ہوتا ہے اور خاص طور پر عازمین ان کے حق میں دعا کرتے ہیں۔