بنکوں سے مربوط سبسیڈی اسکیم کے لیے رہنمایانہ خطوط کی عدم اجرائی

ادخال درخواست کے تین ماہ مکمل ، درخواست گذاروں میں الجھن ، اقلیتی کارپوریشن کی خاموشی
حیدرآباد۔یکم جولائی، ( سیاست نیوز) اقلیتی فینانس کارپوریشن کی بینکوں سے مربوط سبسیڈی اسکیم پر عمل آوری کیلئے حکومت کی جانب سے رہنمایانہ خطوط کی اجرائی کا انتظار ہے۔ کارپوریشن کی جانب سے درخواستوں کی طلبی کو 3 ماہ مکمل ہوچکے ہیں لیکن آج تک کارپوریشن نے درخواستوں کی یکسوئی کا آغاز نہیں کیا ہے جس کے نتیجہ میں درخواست گذار اُلجھن کا شکار ہیں۔ حکومت نے نئی اسکیم کے تحت10 لاکھ روپئے تک قرض کے حصول پر سبسیڈی کی فراہمی کا اعلان کیا تھا۔ اس سہولت کو دیکھتے ہوئے ایک لاکھ 60ہزار درخواستیں داخل کی گئیں لیکن اب کارپوریشن یہ طئے نہیں کرپارہا ہے کہ وہ ان درخواستوں کی کس طرح یکسوئی کرے۔ جاریہ سال بجٹ میں حکومت نے سبسیڈی اسکیم کیلئے 150کروڑ روپئے مختص کئے ہیں لیکن پہلے سہ ماہی کے تحت کتنا بجٹ جاری کیا گیا اس بارے میں کارپوریشن کے عہدیدار کچھ بھی کہنے سے قاصر ہیں۔ دوسری طرف کارپوریشن نے جاریہ سال 8300 افراد کو سبسیڈی فراہمی کا نشانہ مقرر کیا ہے ایسے میں ایک لاکھ 50ہزار افراد سبسیڈی سے محروم ہوسکتے ہیں۔ حکومت نے کارپوریشن کو ہدایت دی تھی کہ وہ پہلے مرحلہ میں ایک لاکھ روپئے تک کی سبسیڈی سے متعلق درخواستوں کی یکسوئی کرے تاکہ چھوٹے اور متوسط طبقات کو فائدہ حاصل ہو اور اس سلسلہ میں ایک لاکھ تک سبسیڈی والی درخواستوں کو علحدہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ کارپوریشن کے عہدیداروں نے اقامتی اسکولس کی مصروفیت کے باعث سبسیڈی اسکیم پر ابھی تک کوئی توجہ مرکوز نہیں کی ہے۔ ایک لاکھ 60 ہزار درخواستوں میں سبسیڈی کے اعتبار سے درخواستوں کو تقسیم نہیں کیا گیا جس کے باوجود امیدواروں کو سبسیڈی کے حصول کیلئے مزید انتظار کرنا پڑسکتا ہے۔ اگر ایک لاکھ تک سبسیڈی کی درخواستیں الگ کردی جائیں اس کے باوجود ان میں سے درخواست گذاروں کا انتخاب کس طرح کیا جائے گا یہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔ بعض عہدیداروں کی رائے ہے کہ قرعہ اندازی کے ذریعہ امیدواروں کا انتخاب کیا جائے۔ بتایا جاتا ہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود عمر جلیل نے اس سلسلہ میں حکومت کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اجازت طلب کی ہے۔ حکومت کی منظوری کے بعد کارپوریشن کو رہنمایانہ خطوط جاری کئے جائیں گے۔ اسی دوران درخواستوں کی یکسوئی میں تاخیر کا فائدہ بروکرس کو ہورہا ہے وہ بعض اندرونی افراد سے ملی بھگت کے ذریعہ سبسیڈی کی منظوری کا لالچ دے کر عوام سے رقومات حاصل کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کئی درخواست گذاروں کو کارپوریشن کی جانب سے پروسیڈنگ لیٹرس جاری کئے گئے اور اسے منظوری کا مکتوب ظاہر کرتے ہوئے بروکرس نے رقم حاصل کرلی۔ کارپوریشن کے اعلیٰ عہدیداروں نے واضح کردیا کہ پروسیڈنگ لیٹرس کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور اسے سبسیڈی کی منظوری کا مکتوب تصور نہ کیا جائے۔