تعلیمی ادارہ جات کا حصول تحویل ، تولیت کمیٹی ارکان معطل
حیدرآباد۔/31ڈسمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ نے بنڈلہ گوڑہ میں واقع اوقافی جائیداد جامعہ الہیات نوریہ، نوری انڈسٹری، نوریہ عربی کالج، کارخانہ نوری اور اس سے ملحقہ اوقافی اراضی اور جائیدادوں کو راست طور پر اپنی تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وقف بورڈ کے چیف ایکزیکیٹو آفیسر محمد اسد اللہ نے اس سلسلہ میں عہدیدار مجاز کی منظوری سے 18 نومبر کو احکامات جاری کئے اور ریونیو اور پولیس عہدیداروں کے تعاون سے اداروں کو راست تحویل میں لینے کی کارروائی جاری ہے۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر وقف بورڈ نے بتایاکہ اس اوقافی اراضی اور جائیداد کی تولیت کمیٹی ارکان کو وقف قواعد کی خلاف ورزی پر معطل کردیا گیا ہے اور تفصیلی تحقیقات کیلئے واحد خاں کو انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا۔ وقف بورڈ کے آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی ایم اے غفار کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تمام اداروں کو راست طور پر اپنی تحویل میں لے لیں اور ان کی کارکردگی اور روز مرہ کے اُمور کی انجام دہی کو یقینی بنائیں۔ احکامات میں بتایا گیا کہ بنڈلہ گوڑہ میں واقع یہ وسیع تر اراضی وقف ہے اور جناب سید احمد محی الدین نوری شاہ صاحب کی زیر تولیت تھی جن کا 3 نومبر 1990کو انتقال ہوگیا۔ 24 اپریل 2009 کو وقف بورڈ نے تولیت کمیٹی تشکیل دی۔ وقف کے تحت جو ادارہ جات ہیں ان میں جامعہ الہیہ نوریہ، نور انڈسٹریز، نعل صاحب گڈہ سنگاریڈی میں ایک عمارت معہ دو مکانات اور 4 ملگیات، کارخانہ نوریہ اور اس سے ملحقہ اراضی شامل ہیں۔ وقف بورڈ کو شکایت ہے کہ تولیت کمیٹی نے بورڈ کو آمدنی اور اخراجات کی تفصیلات داخل نہیں کی جس کے لئے انہیں وجہ نمائی نوٹس جاری کی گئی تھی۔ تولیت کمیٹی نے بورڈ کو جواب داخل کیا جو اطمینان بخش نہیں تھا۔ احکامات میں کہا گیا ہے کہ ان اداروں کے تحت نامپلی میں ایک جائیداد موجود ہے جس کے بارے میں وقف بورڈ کو اطلاع نہیں دی گئی۔ بنڈلہ گوڑہ میں ایک وسیع تر شادی خانہ تعمیر کیا گیا جس کیلئے بورڈ سے اجازت حاصل نہیں کی گئی ہے۔ آمدنی اور اخراجات کے حسابات کی پیشکشی، وقف فنڈ کی ادائیگی میں ناکامی اور دیگر خلاف ورزیوں کو دیکھتے ہوئے وقف بورڈ نے تولیت کمیٹی کے ارکان کو معطل کرتے ہوئے اداروں اور اراضی کو راست نگرانی میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بہت جلد ان اداروں کو تحویل میں لینے کی سرکاری کارروائی کی جائے گی۔