رجسٹریشن منسوخی کو چیلنج، وقف بورڈ کو 6 ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی ہدایت
حیدرآباد۔/5 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) حیدرآباد ہائی کورٹ نے بنڈلہ گوڑہ میں واقع اوقافی اراضی کے رجسٹریشن کی منسوخی کے سلسلہ میں داخل کردہ 22 رِٹ درخواستوں کی سماعت کے بعد حکم التواء جاری کیا اور وقف بورڈ کو 6 ہفتوں میں جوابی حلفنامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔ بنڈلہ گوڑہ میں خانقاہ نوریہ کے تحت اوقافی اراضی کو غیر اوقافی قرار دیتے ہوئے بعض افراد نے فروخت کردیا تھا اور اس سلسلہ میں 29 رجسٹریشن ڈاکیومنٹ تیار کئے گئے تھے۔ وقف بورڈ نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے تمام 29 رجسٹریشن کو منسوخ کرایا جس کے خلاف 22 درخواستیں ہائی کورٹ میں داخل کی گئیں۔ درخواست گذاروں نے وقف بورڈ پر یکطرفہ انداز میں رجسٹریشن منسوخ کرنے کی شکایت کرتے ہوئے اس کے اختیارات کو چیلنج کیا۔ جسٹس بی پروین کمار نے گزشتہ 3 دن سے فریقین کے دلائل کی سماعت کی۔ وقف بورڈ کے اسٹانڈنگ کونسل ایم اے مجیب نے عدالت کو بتایا کہ وقف بورڈ کو رجسٹریشن منسوخ کرنے کا اختیار حاصل ہے اور ہائی کورٹ کے 2 فیصلے اس کی تائید میں موجود ہیں۔ درخواست گذاروں کے وکیل نے2017 میں جسٹس رامچندرراؤ کے ایک فیصلہ کا حوالہ دیا جس میں رجسٹریشن کی منسوخی کے بارے میں وقف بورڈ کے اختیارات پر سوال اٹھائے گئے تھے۔ ایم اے مجیب نے عدالت کو بتایا کہ 2018 میں جسٹس نوین راؤ کا فیصلہ موجود ہے جس میں وقف بورڈ کو اختیارات کی تائید کی گئی۔ اس کے بعد ہائی کورٹ کے ایک ڈیویژن بنچ نے بھی سنگل جج کے فیصلہ کو برقرار رکھا ہے۔ فاضل جج بی پروین کمار نے عارضی حکم التواء جاری کرتے ہوئے وقف بورڈ کو اندرون چھ ہفتے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ واضح رہے کہ بنڈلہ گوڑہ میں جامعہ الہیات نوریہ کے تحت ایک عمارت، نور انڈسٹریز، سنگاریڈی میں ایک اراضی اور خانقاہ نوریہ ہے۔ سروے نمبرات 54 تا 58 ، 60 ، 61، 94 اور 95 کے تحت اراضی موجود ہے۔ 1976 کے منتخب میں 16 ایکر 4 گنٹے اراضی کی نشاندہی کی گئی۔ 1992 میں وقف بورڈ کے ایک سابق ملازم نے مبینہ طور پر منتخب میں تحریف کرتے ہوئے بعض سروے نمبرات کو حذف کردیا جس کے بعد بعض افراد نے ریونیو ریکارڈ میں اراضی کے مالک کی حیثیت سے اپنے نام درج کرالئے اور اراضی فروخت کردی گئی۔ 2016 میں وقف بورڈ نے دھوکہ دہی کا ایک مقدمہ بھی درج کیا تھا۔ مذکورہ اراضی کے تحفظ کے سلسلہ میں صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم اور چیف ایکزیکیٹو آفیسر شاہنواز قاسم نے خصوصی دلچسپی دکھائی اور رجسٹریشن منسوخ کرانے میں اہم رول ادا کیا۔