بندوپادھیائے کی گرفتاری کیخلاف مغربی بنگال، اوڈیشہ اور دہلی میں احتجاج

سی آر پی ایف کی تعیناتی پر ریاستی وزیر کا اعتراض، مرکزی حکومت پر ملک کے وفاقی ڈھانچہ کو نقصان پہنچانے کا الزام

کولکتہ ؍ نئی دہلی ۔ 4 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) کولکتہ سے بھوبنیشور اور وہاں سے نئی دہلی تک ترنمول کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ، قائدین اور کارکنوں نے کل رکن پارلیمنٹ سدیپ بندو پادھیائے کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا۔ بی جے پی کے دفاتر پر حملوں، بم اندازی اور انہیں نذرآتش کرنے کے واقعات پیش آئے۔ برہم ممتابنرجی نے پریس کانفرنس میں مودی حکومت کو چیلنج کیا کہ وہ مودی، امیت شاہ اور اڈانی کو گرفتار کریں اور ہمت ہو تو انہیں بھی گرفتار کر دکھائیں۔ بی جے پی کے ایک وفد نے گورنر مغربی بنگال سے ملاقات کرکے ریاست میں صدر راج کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔ ایک پولیس عہدیدار نے کہا کہ بعض اشرار نے جو پارٹی کارکنوں کو نذرآتش کردیا اور ان کا تعاقب کرکے انہیں فرار ہونے پر مجبور کردیا۔ بی جے پی کے قومی سکریٹری راہول سنہا نے کہا کہ پارٹی کے دفاتر میں توڑپھوڑ کی گئی۔ پارٹی قائدین کے مکانوں پر بم اندازی کی گئی جبکہ پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی۔ بی جے پی کارکنوں نے فیصلہ کیا ہیکہ ملک گیر سطح پر اس تشدد کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جائیں۔ سی بی آئی سپریم کورٹ کی ہدایات پر روز ریالی اسکام کی تحقیقات کررہی ہے  جس میں سدیپ بندو پادھیائے کو ملزم قرار دیا گیا ہے۔ کانگریس نے کل الزام عائد کیا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف سی بی آئی کو استعمال کرتے ہوئے انتقامی سیاست کررہے ہیں۔ نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب ترنمول کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ نے وزیراعظم کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے جس میں اہم نعرہ تھا ’’مودی ہٹاؤ دیش بچاؤ‘‘ جلوس نکالا اور وزیراعظم کی قیامگاہ تک جانے کی کوشش کی۔ جب وہ وزیراعظم کی قیامگاہ کی جانب جلوس کی شکل میں جارہے تھے تو پولیس نے انہیں کم از کم 3 گھنٹوں تک زیرحراست رکھا۔ ترنمول کانگریس کے قائد ڈیرک اوبرائن نے الزام عائد کیا کہ یہ انتقامی سیاست ہے لیکن جدوجہد جاری رہے گی۔

وہ تغلق پولیس اسٹیشن سے اپنے ساتھیوں کے ساتھ باہر آنے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ ادعا کیا۔ مرکزی حکومت نے مغربی بنگال میں تشدد کے واقعات کے بارے میں ریاستی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔ مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ مغربی بنگال کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے متعلقہ محکموں سے بھی اس معاملہ کے بارے میں تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔ ترنمول کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ، قائدین اور کارکنوں نے کل مغربی بنگال میں احتجاجی مظاہرے کئے تھے، جس کے دوران پرتشدد واقعات پیش آئے تھے۔ کولکتہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب ریاستی وزیرتعلیم ترنمول کانگریس کے سکریٹری جنرل پارتھا چٹرجی نے آج سی آر پی ایف کے ارکان عملہ کی بی جے پی کے ہیڈ آفس برائے مغربی بنگال میں تعیناتی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت ملک کے وفاقی ڈھانچہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کے سری ناتھ ترپاٹھی نے سی آر پی ایف کی تعیناتی کی سفارش نہیں کی تھی۔ وہ اس سلسلہ میں ریاستی گورنر سے بات چیت کرچکے ہیں۔سی آر پی ایف کے ارکان عملہ کو راہول سنہا قومی سکریٹری بی جے پی کی حفاظت کیلئے بھی سی آر پی ایف تعینات کی گئی ہے۔