جمہوریت میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ، صحت خدمات کے معاملے میں اترپردیش آگے ، کیرالا میں ادتیہ ناتھ کا خطاب
کیچری (کیرالا)۔ 4 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی نے کیرالا میں رائے عامہ ہموار کرنے کیلئے چیف منسٹر اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ کو میدان میں اتارا ہے۔ یہاں پارٹی کو حکمراں سی پی آئی ایم سے مقابلہ ہے اور بی جے پی کارکنوں کے سیاسی قتل کو موضوع بناتے ہوئے ادتیہ ناتھ نے الزام عائد کیا کہ بایاں بازو بندوق کی نوک پر اقتدار پر قابض رہنا چاہتا ہے۔ انہوں نے بی جے پی صدر امیت شاہ کی کل شروع کی گئی ریالی ’’جن رکھشا‘‘ (عوامی تحفظ) میں شامل ہوتے ہوئے کہا کہ کیرالا کو پرکشش سیاحتی مرکز کی حیثیت حاصل ہے لیکن یہاں حکمراں پارٹی کی سرپرستی میں سیاسی تشدد جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بایاں بازو جماعتوں کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے کہ وہ بندوق کی نوک پر اقتدار حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ ادتیہ ناتھ نے سی پی آئی ایم کے اس بیان پر بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا جس میں پارٹی نے انہیں سرکاری ہاسپٹل چلانے کا تجربہ کیرالا سے حاصل کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اترپردیش میں ڈینگی اور چکون گنیا سے موثر طور پر نمٹا گیا ہے جبکہ کیرالا میں ڈینگی سے 300 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ اترپردیش کے مختلف ہاسپٹلس بالخصوص گورکھپور سرکاری ہاسپٹل میں بچوں کی حالیہ اموات پر کافی سیاسی ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا اور اس شمالی ریاست میں صحت کی خدمات کے بارے میں کئی سوالات اٹھائے جارہے تھے۔ ادتیہ ناتھ نے کہا کہ اترپردیش میں ڈینگی اور چکون گنیا سے موثر طور پر نمٹا گیا ہے جبکہ بایاں بازو جماعتوں کی حکومت اپنی ریاست کے عوام کو بنیادی ضروریات کی فراہمی میں بھی ناکام رہی۔ ادتیہ ناتھ نے کہا کہ بی جے پی کی 15 روزہ یاترا میں عوام کی کثیر تعداد نے تائید کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے، لیکن افسوسناک پہلو یہ ہے کہ کیرالا میں سیاسی سرپرستی میں تشدد جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ریالی کے ذریعہ سی پی آئی ایم کی غیرموثر حکمرانی کو بے نقاب کیا جائے گا۔
ادتیہ ناتھ کے ہمراہ بی جے پی کیرالا صدر کے راج شیکھرن بھی تھے اور انہوں نے 7 کیلومیٹر طویل یاترا میں حصہ لیا۔ امیت شاہ نے ریالی کا کل آغاز کیا تھا، وہ اس وقت تین دن کے دورہ پر ہیں اور کل چیف منسٹر کیرالا پنارائی وجین کے آبائی ضلع کنور میں اس ریالی میں شریک ہوں گے۔ بی جے پی کا یہ موقف ہے کہ کیرالا میں 2001ء سے اب تک تقریباً 120 بی جے پی و آر ایس ایس کارکنوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔ ان میں کنور میں 84 ہلاکتیں شامل ہیں۔ چیف منسٹر وجین کے گزشتہ سال جائزہ حاصل کرنے کے بعد خود ان کے آبائی ضلع میں 14 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ صدر بی جے پی امیت شاہ نے عملاً لوک سبھا انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے اور مختلف ریاستوں میں خصوصی یاترا منظم کی جارہی ہے۔وہ ایسی ریاستوں پرتوجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں جہاں بی جے پی اقتدار میں نہیں ہے، حالانکہ گجرات میں بھی عنقریب اسمبلی انتخابات منعقد ہونے والے ہیں۔
یوگی ادتیہ ناتھ کو قومی سطح پر پیش کرنے کی حکمت عملی
آر ایس ایس کی نظر میں ہندوتوا کی پہچان، مختلف ریاستوں کا دورہ
لکھنو،4اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اترپردیش کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک حکمت عملی کے تحت پارٹی صدر امیت شاہ کی ‘جن رکھشا یاترا’ میں شامل ہونے کے لئے کیرالابھیجا ہے ۔بی جے پی کے اعلی ذرائع کا دعوی ہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ادتیہ ناتھ کو قومی منظر پر ابھارنا چاہتا ہے ۔ بی جے پی انہیں کیرالا بھیجنے سے پہلے بنگال، بہار، مدھیہ پردیش، ہریانہ میں مختلف پروگراموں میں بھیج چکی ہے ۔اڈیشہ اسمبلی انتخابات میں ان کے کئی پروگرام ہونے والے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ملک کے شمالی علاقہ میں یوگی کو پہچان کی ضرورت نہیں ہے ۔ جنوب میں ان کے لباس اور ہندوتواکی سوچ یوگی کو پہچان دلا دے گی۔ سنگھ کا خیال ہے کہ یوگی کو پورے ملک میں بھیجا جائے تاکہ ان کی پہچان شمالی ہندستان تک محدود نہ رہ جائے ۔ سنگھ کا دعوی ہے کہ ان کے جارخانہ رخ کی وجہ سے کیرالہ کا ایک بڑا طبقہ متاثر ہوسکتا ہے ۔ سنگھ پریوار نے جنوب میں بھی ہندوتو اکا پرچم لہرانے کے لئے یوگی ادتیہ ناتھ کی اس علاقہ میں سیاسی یاترا کی شروعات کیرالا سے کرائی ہے ۔بجرنگ دل کے صدر ونے کٹیار جیسے لیڈروں کی مقبولیت اب کم ہوتی جارہی ہے ۔ اس لئے سنگھ پریوار یوگی ادتیہ ناتھ کو قومی منظر پر پیش کرنے کیلئے پوری طرح تیار ہے تاکہ ہندوتوا کو پورے ملک میں مضبوطی کے ساتھ پھیلایا جاسکے ۔