بمسیٹ کو ایمسیٹ و نیٹ کے فوری بعد مقرر کرنے کا مطالبہ

طب یونانی سے غفلت پر سینکڑوں طلبہ کا مستقبل تاریک، حکومت کو توجہ دینے کی ضرورت

حیدرآباد۔5فروری (سیاست نیوز) طب یونانی کے متعلق اختیار کردہ غفلت و رویہ کے سبب کئی طلبہ کا مستقبل تاریک ہوتا جا رہا ہے اور اس مسئلہ کی یکسوئی کیلئے فوری اقدامات کئے جانے کی صورت میں ترک تعلیم کی شرح میں گراوٹ ریکارڈ کی جا سکتی ہے۔ طب یونانی یا میڈیکل سائنس میں داخلہ کیلئے یکساں تعلیمی سال رائج کیا جانا ناگزیر ہے کیونکہ ایسا نہ ہونے کے سبب یونانی میں داخلہ کے خواہشمند طلبہ کو رینک حاصل نہ ہونے کے سبب مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اس مسئلہ کے حل کے لئے حکومت فوری طور پر سنجیدہ اقدامات کرتے ہوئے دیگر کورسس کے تعلیمی سال کے مطابق یونانی کا تعلیمی سال بنا سکتی ہے۔ طب یونانی میں داخلہ یعنی بی یو ایم ایس میں داخلہ کیلئے طلبہ کوبمسیٹ تحریر کرنا پڑتا ہے اور بمسیٹ کا اہلیتی امتحان ایمسیٹ یا نیٹ کے تین یا چار ماہ گذرنے کے بعد منعقد کئے جانے کے سبب بمسیٹ تحریر کرنے کے خواہشمند طلبہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ جن طلبہ کو ایمسیٹ یا نیٹ میں رینک حاصل نہیں ہوتے وہ ڈگری یا دیگر کورسس میں داخلہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن جو طلبہ بی یو ایم ایس کا اہلیتی امتحان تحریر کرنے کا انتظار کرتے ہیں اور انہیں رینک نہیں حاصل ہوتا ہے تو ایسی صورت میں ان کا صرف سال ضائع ہوتا ہے اور وہ ڈگری میں داخلہ حاصل کرنے کے متحمل بھی نہیں ہوتے۔ قومی سطح پر متبادل طب کے فروغ کیلئے حکومت کی جانب سے متعدد اقدامات کئے جارہے ہیں لیکن ان اقدامات کو اسی وقت فائدہ بخش بنایا جا سکتا ہے جب ان اطباء کے بنیادی امور کو دیگر اطباء کے دائرہ کار میں لایا جائے۔ بتایا جاتا ہے کہ جو طلباء و طالبات بی یو ایم ایس میں داخلہ کیلئے اہلیتی امتحان کا انتظار کرتے ہیں وہ دیگر کسی کورس میں داخلہ کے اہل باقی نہ رہنے کی بنیادی وجہ دیگر کورسس کے تعلیمی سال کا شروع ہوجانا ہوتا ہے۔اسی لئے یہ ضروری ہے کہ بی یو ایم ایس کے اہلیتی امتحانات کا بھی انعقاد ایمسیٹ یا نیٹ کے ساتھ دیگر اہلیتی امتحانات کے ایام میں ہی منعقد کیا جائے تاکہ رینک حاصل کرنے میں نا کام ہونے والے طلبہ کے سال کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے ۔داخلہ ملنے میں ناکامی کے سبب جو ترک تعلیم کا رجحان بڑھ رہا ہے وہ انتہائی خطرناک رجحان ہے کیونکہ یہ ترک تعلیم اہل ذوق کا ترک تعلیم ہوتا جا رہا ہے جو پڑھنا تو چاہتے ہیں لیکن ان کیلئے راہیں مفقود ہوتی جا رہی ہیں اسی لئے اگر حکومت تلنگانہ اور کالوجی یونیورسٹی انتظامیہ اس مسئلہ پر توجہ مبذول کرتے ہیں تو نہ صرف طلبہ کا سال ضائع ہونے سے بچ جائے گا بلکہ انتہائی قابل و لائق طلبہ جو بی یو ایم ایس میں داخلہ کی خواہش تو رکھتے ہیں لیکن اہلیتی امتحان میں تاخیر کے سبب ہچکچاہٹ کا شکار ہوتے ہیں وہ بھی ان امتحانات میں شرکت کریں گے ۔حکیم عبدالرحمن خان جنرل سیکریٹری یونانی میڈیسن اسوسیشن نے بتایا کہ جاریہ تعلیم کے دوران حکومت تلنگانہ اور کالوجی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنس کی جانب سے فیصلہ کرتے ہوئے نیٹ اور ایمسیٹ کے فوری بعد یا اس سے دو ہفتہ قبل بمسیٹ کی تاریخ کا اعلان کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں حالات میں تیز رفتار تبدیلی رونما ہو سکتی ہے۔حکومت کو چاہئے کہ فوری اس مسئلہ پر توجہ مبذول کرتے ہوئے تعلیمی سال کو یکساں بنانے کے اقدامات کئے جائیں تاکہ اکثر طلبہ جو بی یو ایم ایس میں داخلہ حاصل کرتے ہیں اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں اسی لئے اقلیتوں کے ترک تعلیم کے رجحان میں ریکارڈ کی جا رہی کمی کو مزید کم کیا جاسکے۔ریاستی حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے اس سلسلہ میں قبل از وقت احکام جاری کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میںآئندہ تعلیمی سال سے ہی اس طریقہ کار پر عمل آوری کو ممکن بنایاجا سکتا ہے۔