بمسٹیک چوٹی کانفرنس

اُسے پوچھے کوئی ایسی ملاقاتوں سے کیا حاصل
وہ ملتا ہے مگر درد آشنا بن کر نہیں ملتا
بمسٹیک چوٹی کانفرنس
سارک ملکوں کے اتحاد اورتجارتی رابطہ کے نتائج کو مدنظر رکھ کر اگر ہندوستان کے بیرونی ممالک کے ساتھ تعلقات کا جائزہ لیں تو اندازہ ہوگا کہ موجودہ حکومت نے خارجہ پالیسی کو صرف سطحی طور پر کیا ہے۔ اب بمسٹیک ممالک کو تجارت، معیشت، ٹرانسپورٹ، ڈیجیٹل اور عوام سے عوام کے رابطہ کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے، وزیر اعظم نریندر مودی نے بمسٹیک ممالک کے ساتھ ہندوستان کی دوستی اور مل جل کر کام کرنے کے عہد کو مضبوط بنانے کا اعلان کیا ان ممالک کے درمیان سب سے اہم موضوع یہ ہے کہ دہشت گردی اور منشیات کے کاروبار کو قابو میں کرنے ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔ کھٹمنڈو میں منعقدہ بمسٹیک چوٹی کانفرنس اس لحاظ سے بھی اہم تھی کہ رکن ممالک نے ہندوستان کے ساتھ مضبوط سفارتی تعلقات کو نہ صرف مزید مستحکم بنانے پر غور کیا بلکہ ایک دوسرے سے تعاون کو وسعت دینے کی جانب توجہ دلائی۔ یہ بمیسٹک گروپ ہندوستان کے مشرقی تعلقات کو فروغ دینے کی پالیسی کے لئے اہمیت کے حامل ہے۔ پڑوسی ملکوں نے اچھے تعلقات کا جہاں تک سوال ہے اس میں مودی حکومت کا موقف پاکستان کے بارے میں مختلف ہونے سے پڑوسی ہونے کا حق ادا کرنے میں کوتاہی سے کام لینے کا واضح اشارہ سامنے آچکا ہے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی چیلنجس سے نمٹنے کے لئے تمام بمیسٹک علاقوں کے درمیان رابطہ کاری کو اہم قرار دیا ہے وہیں باہمی اعتماد اور بھروسہ کو فروغ دیا جانا بھی ضروری ہے ۔ اس خطہ میں دہشت گردی کا مسئلہ اور منشیات کا کاروبار اپنی جگہ ایک خطرناک موضوع ہے ، اس سے زیادہ اہم موضوع غربت، معاشی ناہمواری، بے روزگاری اور تجارت میں عدم اعتماد کی فضا بھی ہے۔ بمیسٹک ملکوں کو اگر معاشی سطح پر تیزی سے ترقی کی خوش فہمی ہے تو اس کے ساتھ مشترکہ چیلنجس بھی ہیں۔ ماحولیات کی تبدیلی سے لیکر دہشت گردی اور ڈرگ مافیا کی سرگرمیاں ہر ایک کیلئے درد سر بنی ہوئی ہیں۔ ان مسائل کو صرف اجتماعی کوششوں کے ذریعہ ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ چوٹی کانفرنس میں مسائل سے نمٹنے کیلئے مضبوط حکمت عملی کے ساتھ ایماندارانہ کوشش ضروری ہے جب ہر ایک ملک کو لاء اینڈ آرڈر مسئلہ سے چھٹکارا ملتا ہے تو ترقی اس کے قدم چومے گی۔ علاقائی گروپ ملکوں کو اس چوٹی کانفرنس کے پلیٹ فارم سے یہ عہد کرنا چاہیئے تھا کہ وہ مستقبل کو بہتر بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کریں گے۔ بمیسٹک کیلئے ایک چارٹر مسودہ کو مرتب کرتے ہوئے کام کیا جاسکتا ہے، لیکن اس گروپ کا حشر بھی سارک گروپ کی طرح کردیا جائے تو پھر مقاصد اور کوششیں دونوں رائیگاں ہوں گی۔ وزیر اعظم نے گروپ ملکوں میں انسانیت کی بنیاد پر ایک دوسرے کے لئے دست تعاون دراز کرنے خاص کر آفات سماوی جیسے واقعات سے نمٹنے کیلئے باہم طور پر کام انجام دینے کی ضرورت ظاہر کی ہے۔ ہندوستان کو گروپ ملکوں جیسے سری لنکا، بنگلہ دیش، نیپال اور بھوٹان میں تیزی سے فروغ پاتی عالمی ڈیجیٹل ٹکنالوجی کو باہمی رابطہ کے لئے استعمال کرنے کا مشورہ اور عزم اچھی شروعات ہوگی۔ بمسٹیک کے 7 ممالک کے اس گروپ میں سارک ملکوں کی بھی نمائندگی ہے اس سے خطہ میں ایک مستحکم معاشی فضاء پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔ رکن ممالک نے اپنے اعلامیہ پر دستخط کرتے ہوئے دہشت گردی سے لڑنے کے لئے جامع رابطہ کا عہد کیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ممالک اپنے علاقہ میں غربت، معیشت کی ناہمواری کو دور کرنے کا بھی عہد کرتے ہوئے جامع طریقہ سے کام کرتے ہیں تو علاقائی خوشحالی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ بہرحال بمسٹیک علاقائی گروپ کے رکن ممالک ہندوستان، بنگلہ دیش، مائنمار، سری لنکا ، تھائی لینڈ، بھوٹان اور نیپال کے سربراہان کی یہ ملاقات علاقائی وسائل سے استفادہ کرتے ہوئے چوتھی چوٹی کانفرنس کے مثبت نتائج برآمد ہونے کی توقع کرسکتے ہیں۔ چوٹی کانفرنس کے دوران ظاہر کردہ خیالات اور عزائم کو تعمیری طور پر کامیاب بنانے کی کوشش ہونی چاہیئے۔
ہندوستانی معیشت میں بہتری کے وعدے
بی جے پی کو 2019میں دوبارہ منتخب ہونا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کی معیشت کے تعلق سے ہونے والی تنقیدوں کے جواب میں معاشی اصلاحات کو مؤثر بنانے کا دعویٰ کیا اور کہا تھا کہ ان کے معاشی اصلاحات اقدامات کے نتیجہ میں معیشت میں تیزی سے بہتری آئی ہے۔ ہندوستان کی سالانہ معاشی پیداوار زائد از دو سال کی بہ نسبت 8.2 فصید ہوگئی ہے ۔ جون سے لیکر آج تک کے معاشی ڈیٹا کے ذریعہ حکومت نے یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ ملک میں مینوفیکچرنگ اور صارفین کے درمیان طلب و رسد کی شرح میں مضبوط مظاہرہ ہوا ہے اس لئے معیشت کے استحکام پالینے کا یقین کیا جاسکتا ہے۔ تازہ معاشی شرح پیش کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 7.6 فیصد کی پیش قیاسی کی گئی تھی لیکن اب ہندوستانی معیشت کی شرح میں پیشرفت ہوگی۔ جنوری۔ مارچ 2016 کو یہی معاشی شرح 9.3 فیصد تھی اس کے بعد سے معاشی ترقی کی رفتار گھٹ رہی تھی کہ اچانک بی جے پی حکومت نے آئندہ لوک سبھا انتخابات2019 کے پیش نظر اس گرتی معیشت کو سہارا دینے کیلئے آخر کیا اَن دکھائی دینے والا کام کیا ہے کہ سالانہ معاشی ترقی کی شرح 8.2 فیصد ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ چین نے اس سالانہ چوتھیائی حصہ کی جو رپورٹ پیش کی تھی وہ 6.7 فیصد شرح ترقی تھی اب چین کے مقابل ہندوستانی معیشت 8.2 فیصد ظاہر کی جارہی ہے۔گزشتہ سال اسی سال کے چوتھائی حصہ میں ہندوستانی معیشت کو 5.6 فیصد بتایا گیا تھا اور روزگار کی شرح گھٹ رہی تھی۔ اب حکومت نے اچانک ایسے اعداد و شمار پیش کردیئے ہیں جو مشتبہ ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ مگر دیکھنا یہ ہے کہ انتخابات کے سال عوام اس حکومت کے معاشی اعداد و شمار کے بارے میں کیا رائے قائم کریں گے۔