بل کے بغیر کاروبارکرنے والوں کے خلاف حکومت کی مہم

کاروبار ٹھپ ‘تجارت متاثر ’ سرکاری آمدنی میں کمی ‘ جی ایس ٹی کا منفی اثر
حیدرآباد۔ 29اکٹوبر (سیاست نیوز) شہر میں بغیر بل کے تجارت کرنے والوں کی اب خیر نہیں کیونکہ محکمہ سیول سپلائز کے علاوہ جی ایس ٹی حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ تیزی سے شہری تجارتی مراکز کا جائزہ لیتے ہوئے بلس کے معاملات کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بغیر بل کی تجارت کے علاوہ صارفین کو تجارتی ادارو ںکی جانب سے کی جانے والی لوٹ کھسوٹ کو بند کیا جاسکے۔ ریاستی سطح پر حکومت تلنگانہ کے حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ ریاست کی ٹیکس آمدنی پر جی ایس ٹی کے بعد پڑنے والے منفی اثرات کو دور کرنے کے لئے ٹیکس وصولی کرنے والے محکمہ جات کو اس بات کی ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ اب جی ایس ٹی کے معاملات کے علاوہ دیگر ٹیکس وصولی مہم میں شدت پیدا کرتے ہوئے ریاستی حکومت کی آمدنی میں اضافہ کرنے کا عمل شروع کریں۔حکومت کے ان احکامات کے بعد محکمہ سیول سپلائز کے علاوہ محکمہ اوزان و پیمائش کی جانب سے خصوصی مہم کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اور اس منصوبہ کے تحت ان تجارتی ادارو ںکے خلاف کاروائی کا منصوبہ ہے جو بل کے بغیر تجارت کرتے ہیں اور خرید و فروخت کے ریکارڈ محفوظ نہیں رکھتے۔ جولائی میں جی ایس ٹی روشناس کروائے جانے کے بعد ریاستی حکومت کو ہونے والی ٹیکس کی آمدنی میں کمی کو دور کرنے کے لئے کئے جانے والے متعدد اقدامات کے بعد اب حکومت نے بغیر بل کے اشیاء کی فروخت کرنے والوں کے خلاف کاروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ حکومت کے مشیروں کا کہنا ہے کہ ریاستی ومرکزی حکومت کی آمدنی میں ہونے والی کمی کو بل کے ساتھ فروخت کے نظام کو بہتر بناتے ہوئے دور کیا جاسکتا ہے اسی لئے دونوں حکومتوں کی جانب سے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے علاوہ تجارتی اداروں پر سختی کرنے کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے ۔ تجارتی برادری کا کہنا ہے کہ ملک بھر کے تاجرین میں جی ایس ٹی کے سبب مندی کی صورتحال سے بے چینی پائی جا رہی ہے اور اس بے چینی کو دور کرنے کے بجائے ریاستی و مرکزی حکومتوں کی جانب سے اپنی ناکامیوں کو چھپانے تاجرین کو مورد الزام ٹھہرانے کی سازش تیار کی جا رہی ہے جبکہ تاجرین کی بڑی تعداد جو ٹیکس ادا کرتی ہے وہ بل کے ساتھ کاروبار کرتی ہے ۔ حکومت کے صلاح کاروں اور ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے 75لاکھ تک کے کمپوزیشن کے سلاب کو پیش کئے جانے پر تاجرین کی اکثریت نے اسے اختیار کیا ہے اور اب جبکہ حکومت نے اسے بڑھا کر ایک کروڑ کردیا ہے تو تاجرین کی اور بڑی تعداد اس زمرے میں شامل ہو رہی ہے اسی لئے ٹیکس کی وصولی میں کمی ریکارڈ کی جارہی ہے لیکن جی ایس ٹی کونسل کا ماننا ہے کہ کمپوزیشن سلاب حکومت اور تاجرین دونوں کے مفاد میں ہے اسی لئے اسے مزید بہتر بناتے ہوئے تاجرین پر بل بنانا لازمی قرار دینے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ جی ایس ٹی کونسل کا کہنا ہے کہ جب ریٹیل تاجر کوئی شئے فروخت کرتا ہے اور بل جاری نہیں کرتا ہے تو ایسی صورت میں بھی حکومت کو ریکارڈ دستیاب ہو سکتا ہے کیونکہ جس ہول سیل سے وہ اشیاء خریدتے ہیں ان سے کونسل کو تفصیلات حاصل ہوجائیں گی اور اگر ہول سیل میں بل کی اجرائی نہیں کی جاتی ہے تو صنعتی اداروں سے یہ پتہ لگا لیا جائے گا کہ کس تجارتی ادارے نے کتنی خریدی کی ہے ۔