پیارے بچو! کہنے کو تو سبھی انسانوں کا خون سرخ ہوتا ہے لیکن ان کے خون کے فوائد میں بہت فرق ہوتا ہے۔ خون کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ خون کے فوائد کے فرق کا پتہ 1900 ء میں لگایا گیا تھا۔ خاص طور پر ہمارا خون پلازما، پلیٹ لیٹرس، سیاہ رنگ کے سیلس اور سرخ رنگ کے سیلس سے مل کر بنا ہے۔ لوگوں کے خون میں ایک قسم کے پروٹین (انٹیزن) ہوتے ہیں۔ انٹیزنوں کے فرق کی وجہ سے ہی لوگوں کا بلڈ گروپ مختلف ہوتا ہے۔الگ الگ خون کو بلڈ گروپ کہتے ہیں۔ اسے چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
یہ گروپ اے، بی ، اے بی اور اُو ہیں۔ جب مریض کو خون چڑھانا ہوتا ہے اس وقت اس کے جسم کے خون کی کچھ بوندیں نکال کر اس کے بلڈ گروپ کا پتہ لگایا جاتا ہے۔ پھر اس شخص کے خون کے گروپ کا پتہ لگایا جاتا ہے جس کا خون چڑھانا ہے۔ دونوں کے خون کا گروپ ایک ہونا ضروری ہے۔ اگر غلط گروپ کا خون مریض کے جسم میں چڑھادیا جائے تو مریض کی موت بھی ہوسکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اے گروپ صرف اے اور اے او بی گروپ والے مریض کو، اے ، بی گروپ کا خون صرف اے بی والے مریض کو اور اُو گروپ کا خون اے ، بی اور اُو والے مریض کو دیا جاسکتا ہے۔ دراصل خون میں انٹیزن کی موجودگی سے یہ طے ہوتا ہے کہ بلڈ گروپ کیا ہے۔ مطلب جس کے خون میں اے انٹیزن ہوں گے وہ اے گروپ کا خون کہلائے گا۔ بی انٹیزن والا بی گروپ، جس خون میں اے اور بی دونوں انٹیزن ہوتے ہیں وہ اے بی کہلائے گا۔ جس خون میں کوئی انٹیزن نہیں ہوتے اسے او بلڈ گروپ کہتے ہیں۔ اسی خصوصیت کی وجہ سے او بلڈ گروپ کا خون کسی بھی بلڈ گروپ والے شخص کو چڑھایا جاسکتا ہے۔ بلڈ گروپ جنیاتی نہیں ہوتے یعنی سگے بھائی بہن کا بلڈ گروپ ایک ہو، یہ ضروری نہیں ہے۔