اسلام آباد 8 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقہ میں آج فوج کی جانب سے کی گئی ایک مخصوص کارروائی میں کم از کم 11 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ نیم فوجی سرحدی کارپس نے ڈیرا بگٹی ضلع میں یہ کارروائیاں انجام دی جہاں تقریبا 30 عسکریت پسند گذشتہ جمعرات کو اسی طرح کی ایک کارروائی میں ہلاک ہوگئے تھے ۔ سرحدی دستوں کے ایک ترجمان نے کہا کہ سرکاری افواج کی جانب سے باغیوں پر اس وقت حملہ کیا گیا جب یہ مصدقہ اطلاعات ملی تھیں کہ وہ اس علاقہ میں روپوش ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ تقریبا گیارہ عسکریت پسند گہدیاری علاقہ میں کی گئی اس کارروائی میں ہلاک ہوگئے ۔ کہا گیا ہے کہ یہ سب دہشت گرد ممنوعہ بلوچستان ریبپلیکن آرمی کے ارکان تھے ۔ بلوچستان ریپبلیکن آرمی کی جانب سے علاقہ میں سکیوریٹی ورسیس پر حملے کئے جاتے ہیں اور سبوتاج کارروائیاں کی جاتی ہیں۔ ان کی جانب سے ریلوے اسٹیشنوں پر بم حملے کرنے کے علاوہ پائپ لائین اور برقی ٹرانسمیشن کی لائینوں کو بھی دھماکوں سے اڑا دیا جاتا ہے ۔
قوم پسند بلوچ گروپس کا الزام ہے کہ وفاقی حکومت اس صوبہ کو ان کے وسائل سے محروم کر رہی ہے جبکہ حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے ۔ بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے بتایا کہ نیم فوجی سرحدی گارڈز کی جانب سے کی جارہی تلاشی مہم کے دوران کم از کم 11 مشتبہ تخرب کار ہلاک ہوگئے ہیں جن کا بلوچستان ریبپلیکن آرمی سے تعلق تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ان تخریب کاروں اور عسکریت پسندوں کو علاقہ سے پاک کرنے کیلئے یہ کارروائی کی جارہی ہے جو اس صوبہ میں مختلف کارروائیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔ سرفراز بگٹی نے سکیوریٹی عہدیداروں کی ان اطلاعات کی بھی توثیق کی کہ تخریب کاروں اور عسکریت پسندوں کی جانب سے سندھ اور پنجاب صوبوں سے ملنے والی سرحدات کا استعمال کیا جارہا ہے تاکہ وہ صوبہ میں دہشت گردانہ کارروائیوں کیلئے اپنی نقل و حرکت کو اپنی مرضی کے مطابق جاری رکھ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ گہندیاری میں فوج کی کارروائی ہنوز جاری ہے کیونکہ یہ اطلاعات ملی ہیں کہ یہاں مختلف مقامات پر دہشت گرد اور تخریب کار ہنوز روپوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ایک فیول ٹینکر کو بھی کچھ نامعلوم عسکریت پسندں نے نذر آتش کردیا ہے جو ناٹو کی افواج کیلئے فیول منتقل کر رہا تھا ۔ کہا گیا ہے کہ ڈیرا اللہ یار کے قریب اس ٹرک کو فائرنگ کرکے نذر آتش کردیا گیا ۔ مسٹر بگٹی نے کہا کہ حالانکہ صوبہ بلوچستان میں قدرتی وسائل بے شمار ہیں لیکن حکومت کی جانب سے یہاں ترقیاتی کام کرتے ہوئے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی کوششوں کو سبوتاج کیا جارہا ہے ۔ یہاں جاری تخریب کاری اور عسکریت پسندی کی وجہ سے حکومت کے منصوبے کامیاب نہیں ہو رہے ہیں۔