بلند مقام

ارم کو پڑھنے کا بے حد شوق تھا، میٹرک کرانے کے بعد اس کے والد کی اتنی استطاعت نہ تھی کہ وہ اسے آگے پڑھا سکیں۔ اس لئے انہوں نے ارم کو آگے پڑھنے سے روکتے ہوئے کہا ’’ اب میرے پاس تمہاری پڑھائی کا خرچ اٹھانے کیلئے رقم نہیں ہے، تم تو جانتی ہو کہ تمہارے بھائی شادی کے بعد ہمیں پوچھتے نہیں ہیں۔‘‘ ارم ان کی بات سن کر مایوس ہوکر خاموش ہوگئی۔ ارم کی حالت دیکھ کر اس کے والد کو بے حد دُکھ ہوا۔ دوسرے دن اس کے ابو ایک فارم لے کر آئے اور ارم سے کہا ’’ میں محلے کی زکوۃ کمیٹی سے یہ فارم لایا ہوں۔ اسے بھردو۔ ساجد صاحب کہہ رہے تھے کہ وہ تمہاری تعلیم کے اخراجات کیلئے زکوٰۃ فنڈ سے پیسے دلوادیں گے۔‘‘ ارم نے فارم واپس کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ابوجان میں زکوٰۃ کے پیسوں سے پڑھنا نہیں چاہتی کیونکہ میں اس کی حقدار نہیں۔ یہ رقم غریب ، بیوہ اور نادار لوگوں کیلئے ہے اور وہی اس کے مستحق ہیں۔ میں معذور نہیں، میرے ہاتھ پاؤں سلامت ہیں، آپ یہ فارم واپس کردیں، اللہ میری مدد کرے گا۔‘‘ ارم کی باتیں سن کر اس کے ابو کا سر فخر سے بلند ہوگیا۔

انہیں خوشی تھی کہ ان کی بیٹی اتنے اعلیٰ خیالات کی مالک ہے۔ دوسرے دن ارم اپنے اسکول کی ٹیچر کے گھر گئی اور انہیں ساری بات بتائی۔ انہوں نے اس کے جذبہ کی تعریف کی اور کہا ’’ میرے پاس ٹیوشن پڑھنے والے چند بچے ہیں ، اگر تم چاہو تو میں انہیں تمہارے پاس بھیج دوں۔‘‘ ارم نے ان کا شکریہ ادا کیا اور ٹیوشن پڑھانے کیلئے رضا مندی ظاہر کردی۔ انہوں نے کچھ رقم بھی ارم کو دی اور کہا کہ وہ اس سے کالج میں داخلہ لے لے۔ بعد میں آہستہ آہستہ یہ رقم واپس کردینا۔ارم نے ان کی بات مان لی اور کالج میں داخلہ لے لیا۔ شام کو وہ گھر میں ٹیوشن پڑھانے لگی۔ اس کے ساتھ ہی اس کے گھر کے حالات بہتر ہونے لگے اور اس نے ٹیچر کا قرض بھی ادا کیا۔ انٹر کے بعد اس نے بی اے کرلیا، اس کی ٹیچر نے مشورہ دیا کہ تم چھٹیوں میں کمپیوٹر کورس کرلو تاکہ شام میں اچھی جگہ ملازمت کرسکو۔ ارم نے اپنی ٹیچر کی بات مان کر کمپیوٹر کورس کرنا بھی شروع کردیا۔ بی اے کے بعد ارم نے ایم اے کرلیا۔صبح یونیورسٹی جاتی اور شام کو ملازمت کرتی۔ ایم اے کے بعد اس نے کالج میں ملازمت کرلی اور ترقی کرنے لگی۔ ارم اپنی ٹیچر کی ہمیشہ مشکور رہتی جنہوں نے مشکل وقت میں اس کا ساتھ دیا، اس طرح ارم نے اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنی محنت کے بل بوتے پر بلند مقام حاصل کرلیا۔ ارم نے کبھی ہمت نہیں ہاری، اگر ہمت ہار دیتی تو یہ بلند مقام اور کامیابی حاصل نہیں کرپاتی۔