اُردو کا مستقبل روشن ، چار روزہ ’’اُردو ایکسپو‘‘ کا اختتامی پروگرام ، جناب عامر علی خاں نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست اور دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔ 26 نومبر (سیاست نیوز) طالب علم میں اعتماد پیدا ہو تو وہ کٹھن سے کٹھن منزل طئے کرسکتا ہے۔ مادری زبان اُردو والے طبقہ میں احساس کمتری زیادہ ہوتی ہے۔ اس کو ختم کرنے کیلئے حوصلہ مندی ہو تو خود اعتمادی کے ذریعہ ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار جناب عامر علی خاں نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے یہاں محبوب حسین جگر ہال احاطہ سیاست، عابڈس میں چار روز سے جاری ’’اُردو ایکسپو : اُردو ہے جس کا نام‘‘ کے اختتامی جلسہ میں انعامات تقسیم کرتے ہوئے کررہے تھے۔ انہوں نے طلبہ کے مظاہرہ کی ستائش کی اور اُردو زبان اور اس کے تلفظ کو جس انداز میں طلبہ پیش کررہے ہیں، اس کو مثالی قرار دیا۔ اُردو زبان کے مستقبل کے متعلق جو خدشات پائے جاتے ہیں ، اس کو نئی نسل کے یہ ننھے اور ہونہار طلبہ درخشاں اور تابناک ثابت کررہے ہیں۔ تیز رفتار ترقی کے اس دور میں اُردو زندگی کے ہر شعبہ میں ارتقاء کے مواقع رکھتی ہے۔ اُردو زبان کا حال آج ملک میں یقینا مسلمانوں جیسا ہے جو حال مسلمان کا ہے، وہی حال اُردو کا ہے، لیکن اس کے لئے ثابت قدمی کے ساتھ منظم منصوبہ بندی سے کام انجام دینا چاہئے۔ سنٹرل پبلک ہائی اسکول خلوت کے زیراہتمام ادارۂ سیاست کے باہمی اشتراک سے یہ اُردو ایکسپو میں 56 اسکولی طلباء و طالبات نے حصہ لیا۔ مسز اودھیش رانی باوا ریٹائرڈ این سی آر ٹی آفیسر نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کرتے ہوئے طلبہ کی حوصلہ افزائی کی۔ جناب مختار احمد فردین صدر آل انڈیا ماس کمیونیکیشن سوسائٹی نے اُردو کے بہترین مقرر کو 1,000/- روپئے اور 5,000/- روپئے نقد رقمی انعامات عطا کئے۔ جناب ڈاکٹر تقی الدین ، محمد علی رفعت نے اعزازی مہمان کی حیثیت سے شرکت کی۔ اس چار روزہ اُردو ایکسپو میں سینکڑوں محبان اُردو نے شرکت کی اور اس کی خوب پذیرائی کی۔ جہاں جہاں اُردو بولی اور سمجھی جاتی ہے، ان تک ایسے پروگرام کے ذریعہ پیام پہنچایا جاسکتا ہے۔ ’’مَیں اُردو ہوں ‘‘کے عنوان پر ایک طالبہ سمیہ کی تقریر میں اُردو کی مکمل تاریخ، حال کو اس طرح پیش کیا گیا جس میں تمام شعبوں کا احاطہ ہوسکیں۔ اُردو کے منتخبہ شعراء میں امیر خسروؔ، قلی قطب شاہ، میر تقی میرؔ، مرزا غالب ؔ، علامہ اقبال ؔ، امجد ؔ حیدرآبادی، مجروح سلطان پوری، ساحر ؔلدھیانوی ، نذیر اکبر آبادی ، بابائے اُردو مولوی عبدالحق ، مولانا آزاد ؔ، سر سید احمد خاں ، ڈاکٹر ذاکر حسین ، پریم چند، ابن صفی کو تمثیلی طور پر پیش کرنا مسحور کن مظاہرہ تھا اور ان کے لئے متعلق معلومات فراہم کرنا گویا اُردو زبان کے تاریخ کو نئی نسل میں منتقل کرنے کا موثر ذریعہ رہا۔ ادارۂ سیاست اسکول انتظامیہ اور اساتذہ کے ساتھ تمام طلبہ کی حوصلہ افزائی کیا۔ مومنٹوز اور سرٹیفکیٹ عطا کئے۔اُردو ایکسپو میں آج مشاہدہ کرکے اپنے تاثرات کا اظہار کرنے والوں میں ڈاکٹر سراج الرحمن، عبدالرشید ، ڈاکٹر مختار احمد فردین، جناب نذیر احمد ، احمد بشیرالدین فاروقی ، مختلف اسکولس اور کالجس کے طلبہ اور اساتذہ ، اضلاع سے عبداللطیف سلیم (ایشین اسکول نظام آباد) ، خواجہ علی شعیب ، ماسٹر مائنڈس اسکول شمع کالونی وٹے پلی ، تلنگانہ کانگریس کے 10 اضلاع کے اقلیتی قائدین نے اس نمائش کو جو کئی اعتبار سے منفرد ہے کہا کہ یہ نمائش اُردو کی ترقی کیلئے نہایت مفید اور معاون ثابت ہوگی۔اس میں مزید وسعت دینے اور شہر کے علاوہ اضلاع میں منعقد کرنے اور سرکاری سطح پر انعقاد کی تجاویز رکھی۔ اس اُردو ایکسپو کے انعقاد میں ادارۂ سیاست کے کوآرڈینیٹر ایم اے حمید تھے جن کے اشتراک سے چار روزہ پروگرام کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا۔ جناب عامر علی خاں نیوز ایڈیٹر سیاست نے تمام شریک طلباء و طالبات میں انعامات کے علاوہ سنٹرل پبلک ہائی اسکول کے ڈائریکٹر ظفر اللہ فہیم، فریدہ بیگم، حمیدہ بیگم، حمید اللہ ندیم کو مومنٹوز عطا کئے۔ پروگرام کا اختتام ایم اے حمید کے شکریہ پر ہوا۔