کئی کارپوریٹرس جی ایچ ایم سی بجٹ سے بھی ناخوش ۔ فنڈز کی قلت کے بھی اندیشے
حیدرآباد۔28مارچ(سیاست نیوز) مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے بجٹ میں کوئی بڑا پراجکٹ شامل نہ ہونے کے سبب کارپوریٹرس میں ناراضگی پائی جارہی ہے لیکن جی ایچ ایم سی میں دو حلیف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کارپوریٹرس کی بھاری اکثریت اور دونوں سیاسی جماعتوں کے حلیف ہونے کے باعث منتخبہ کارپوریٹرس اس مسئلہ پر کھل کر اظہار خیال نہیں کر پا رہے ہیں جبکہ بیشتر کارپوریٹرس مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے بجٹ سے خوش نہیں ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ مالی سال 2017-18کے دوران انہیں ترقیاتی کاموں کیلئے فنڈز کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ بلدیہ عظیم ترحیدرآباد نے مالی سال 2017-18کیلئے 25مارچ کو 5643کروڑ کا بجٹ منظور کیا ہے اور بلدیہ کے اس اجلاس میں منظور کئے گئے بجٹ کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ اس بجٹ کے استعمال اور آمدنی کے متعلق کوئی ٹھوس وضاحت نہیں کی گئی ہے بلکہ سینئر کارپوریٹرس جو بجٹ کے امور بالخصوص آمدنی و اخراجات کے طریقہ کار سے واقف ہیں ان کا کہنا ہے کہ جی ایچ ایم سی میں غیر حقیقت پسندانہ بجٹ منظور کیا گیا ہے اور اس بجٹ کے اخراجات و ترقیاتی منصوبوں میں کوئی ایسا پراجکٹ شامل نہیں ہے جس کے متعلق یہ کہا جا سکے کہ اس پراجکٹ کے سبب شہر کوترقی یافتہ شہروں کی فہرست میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ شہریوں کے معیار زندگی میں تبدیلی لا سکے۔مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے جنرل باڈی اجلاس کے دوران منظور کئے گئے بجٹ میں جن پراجکٹس کے لئے رقومات کی تخصیص کا اعلان کیا گیا ہے ان میں کوئی ایک پراجکٹ بھی نیا نہیں ہے بلکہ رقومات کی تخصیص برسہابرس قبل شروع ہونے والے پراجکٹس کی تکمیل کیلئے عمل میں لائی گئی ہے جبکہ ان پراجکٹس کو اب تک مکمل ہو جانا چاہئے تھا لیکن ایسانہیں ہو پایا۔جی ایچ ایم سی حدود میں کوئی نیا پراجکٹ تجویز نہ کئے جانے پر بھی منتخبہ نمائندوں میں ناراضگی پائی جاتی ہے لیکن وہ اس ناراضگی کا اظہار کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ ان کی یہ ناراضگی پارٹی میں ان کی ساکھ کو متاثر کرسکتی ہے لیکن بعض کارپوریٹرس کا کہنا ہے کہ بجٹ اجلاس کے بعد ترقیاتی کاموں کے آغاز کی توقع ہوتی ہے لیکن اس مرتبہ جس طرح کا بجٹ پیش کرتے ہوئے منظور کیا گیا ہے اسے دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نئے پراجکٹس کے متعلق سوچنے کی بجائے زیر التواء پراجکٹس کو مکمل کرنے پر توجہ دی جا رہی ہے لیکن اس طرح کی صورتحال میں عوامی توقعات کو پورا کرنا منتخبہ نمائندوں کیلئے دشوار ہونے لگتا ہے اسی لئے نئے پراجکٹس کے آغاز کیلئے منصوبہ کا اعلان کیا جانا چاہئے اور ترقیاتی کاموں کے سلسلہ کو جاری رکھنے کیلئے رقومات مختص کی جانی چاہئے ۔ جی ایچ ایم سی کو حاصل ہونے والے آمدنی میں اضافہ کے متعلق بھی وضاحت نہ کئے جانے کے سبب کارپوریٹرس میں خدشات پائے جارہے ہیں۔