حیدرآباد۔ 4 ۔جنوری (سیاست نیوز) مجوزہ بلدی انتخابات کے دوران نیم فوجی دستوں کی تعیناتی شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے ناگزیر ہے۔ عوام کا یہ احساس ہیکہ جب تک نیم فوجی دستوں کی تعیناتی عمل میں نہیں لائی جاتی اس وقت تک صاف و شفاف اور بے خوف رائے دہی ناممکن ہوگی چونکہ پرانے شہر میں بعض عناصر کی جانب سے مراکز رائے دہی پر قبضوں اور حزب مخالف کو نشانہ بناتے ہوئے خوفزدہ کرنے کی کوششیں کی جائیں گی اور اس طرح کی کوششوں کے خلاف پولیس کی جانب سے سابق میں کسی قسم کی کارروائی نہ کئے جانے کی بھی متعدد شکایتیں موجود ہیں۔ 2014ء عام انتخابات کے دوران بھی محکمہ پولیس پر جانبداری کا الزام عائد ہوا تھا اور اس جانبداری کے خلاف متعدد شکایتیں انتخابی عہدیداروں سے کی گئی تھی۔ پرانے شہر میں انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہیکہ سابقہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے بڑے پیمانے پر صیانتی انتظامات کئے جانے چاہئے کیونکہ پرانے شہر میں ماحول کو خراب کرتے ہوئے عوام کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کئے جانے کے خدشات پیدا ہورہے ہیں۔ شہر حیدرآباد میں منعقد ہونے جارہے بلدی انتخابات میں کسی قسم کی تلبیس شخصی کو روکنے کے علاوہ مراکز رائے دہی پر غنڈہ عناصر کی مدد سے کئے جانے والے قبضوں کو روکنے کیلئے یہ ضروری ہیکہ غیرجانبدارانہ فورسیس کی تعیناتی عمل میں لائی جائے۔ اس سلسلہ میں متعدد نمائندگیاں ریاستی الیکشن کمیشن سے بھی کی جاچکی ہیں اور اس بات کا مطالبہ کیا جارہا ہیکہ مجوزہ بلدی انتخابات میں مرکزی نیم فوجی دستوں کی نگرانی کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام بے خوف و خطر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرسکے۔ 2014ء عام انتخابات کے دوران بھی اس طرح کی شکایات کی گئی تھی لیکن انہیں نظرانداز کئے جانے پر سیاسی جماعتوں کے ذمہ داران برہمی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ اس مرتبہ انتخابات سے قبل ہی یہ نمائندگیاں کی جارہی ہیکہ شہر میں حساس مراکز رائے دہی پر بہرصورت ویڈیو گرافی کو یقینی بنایا جائے اور مرکزی نیم فوجی دستوں کی تعیناتی عمل میں لائی جائے۔ علاوہ ازیں انتخابی عملہ کو ان کے اپنے علاقوں میں ذمہ داریاں تفویض نہ کی جائیں۔ بتایا جاتا ہیکہ ریاستی الیکشن کمیشن کی جانب سے شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کیلئے رائے دہی کے دن مکمل ویڈیو گرافی کے علاوہ نیم فوجی دستوں کی تعیناتی پر سنجیدہ غور کیا جارہا ہے تاکہ سیاسی جماعتوں اور عوام کی شکایات کا ازالہ ممکن ہوسکے۔