بلبھ گڑھ میں ظلم کی انتہا ،آتشزدگی سے گاؤں خاکستر

نئی دہلی 26 مئی ۔ 25 مئی اٹالی، بلبھ گڑھ ،ہریانہ میں آر ایس ایس کے شر پسندوں نے زیر تعمیر مسجد پر حملہ کیا اور اس کے بعد علاقائی مسلمانوں کے گھروں کو نشانہ بناتے ہوئے آگ زنی اور لوٹ پاٹ کی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہو ئے ۔حادثہ کے بعد تقریباً ۵۰۰پولیس اہل کاراٹالی گاؤں میں تعینات کئے گئے تھے لیکن اس کے باو جود آج جب تقریباً ۱۵۰ متاثرہ افراد کو پولیس ان کے گاؤں چھوڑنے آئی تو ان کے گھروں کے قیمتی سامان ، زیورات اور دیگر اشیاء لوٹ لی گئی ۔ اٹالی گاؤں کا جائزہ لینے گئے جمعیۃ کے وفد نے دیکھا کہ لوگوں کے گھر جل کر تبا ہ برباد ہو چکے تھے ۔لوگوں کے نظروں میں اب بھی دہشت و خوف کا وہ منظر گھوم رہا تھا ۔ واضح رہے کہ اٹالی گاؤں کے متاثر افراد کو پولیس حالات کی کشیدگی کی وجہ سے بلبھ گڑھ تھانے لے گئی تھی جہاں تقریباً ۱۸ یا اس سے زیادہ افراد زخمی حالت میں تھے جن میں سے دو کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے ۔ جیسے ہی یہ اطلاع جمعیۃ کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود مدنی کو ملی تو انھو ں نے فوراً ایک وفد جمعیۃ علما ء ہند کے سیکریٹری مولاناحکیم الدین قاسمی کی قیاد ت میں بلبھ گڑھ روانہ کیا۔ وفد کے اراکین زخمیوں سے ملنے بادشاہ خان اور دیگر اسپتال پہنچے اور براہ راست متاثرین سے حالا ت کا صحیح جائزہ لینے کے بعد بلبھ گڑھ شہر تھانہ پہنچے جہاں سینکڑوں کی تعداد میں متاثرین موجود تھے ۔ وفد نے پہلے ان افراد کی ایف آئی آر درج کرائی اوررات کے تقریباً ۴۵:۱۱ کے قریب کمشنر اور اعلی افسران سے مل کر حالات کو کنٹرو ل کرنے کا دباؤ ڈالا۔ادھر دوسری طرف حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مولانا محمود مدنی نے ہریانہ کے وزیر اعلی سے فون پر بات کرتے ہوئے شر پسند عناصر کو فوراً گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ۔ جمعیۃ نے تھانے میںاپنی جان کے امان کے لئے پناہ لینے والے متاثر ہ خواتین ، بچے ،بوڑھے کی ابتر حالت دیکھنے کے بعد فوراً کھانے پینے کا انتظام کیا ۔ غور طلب ہے کہ جمعیۃ علما ء ہند کے ناظم عمومی مولانا محمود مدنی کل کشمیر میں زلزلہ زد گان کی باز آباد کاری کے لئے تعمیر کرائے گئے مکانات کا جائزہ لینے گئے تھے

لیکن جب انسانیت کے علمبردار مولانا سید محمود اسعد مدنی کو اس معاملے کی اطلاع ملی تو وہ فورا ً وہاں سے ہریانہ کے لئے روانے ہو گئے اور آتے ہی براہ راست اسپتال پہنچ کر زخمی افراد کی احوال پرسی کی ۔ا ن کے ساتھ جمعیۃ علماء ہریانا پنجاب ، ہماچل کے صدر مولانا محمد یحی کریم ، جمعیۃ علماء ہند کے رکن ایڈوکیٹ نیاز فاروقی اور مولانا عبد المجید اور حاجی انور شامل تھے ۔ اس کے بعد مولانا محمود مدنی تھانہ بلبھ گڑھ گئے جہاں انہوں نے ایس پی اور ایڈیشنل ایس پی سے بات کی اور تھانے کے باہر موجود متاثرہ افراد کے کو صبر کی تلقین کرنے کے بعد انصاف دلوانے کی یقین دہانی کرائی ۔ واضح رہے کہ علاقے میں کشیدگی کی وجہ سے پولیس اٹالی گاؤں کے لوگوں کو بس سے تھا نے لے آئی تھی ۔ اس کے بعد مولانا مدنی پنچایت بھون گئے جہاں پہلے سے پولیس کمشنرسبھاش یادو اور رکن پارلیمنٹ تیغ چندر شرما اور اور مول چندر شرما بھی موجود تھے ۔

پولیس کمشنر نے مولانا کو یہ یقین دلایا کہ وہ اس معاملے میں ملوث افراد کو جلد سے جلد گرفتار کر لیں گے اور آج سے ہی سے ان کی گرفتاری شروع کر دی جائے گی ۔ پولس کمشنرنے متاثرہ افراد کو یقین دلایا کہ انہیں پوری حفاظت دی جائے گی۔ پولیس کمشنر سبھاش یادو نے تقریباً متاثرہ افراد کوشام کو اٹالی گاؤں واپس بھیج دیا جن کے ہمراہ جمعیۃعلماء کا وفد بھی گیا ۔ وہاں پہنچنے پر وفد نے دیکھا کہ مسلمانو ںکے گھر بری طرح جل خاکستر ہو چکے تھے ۔ان کے گھراب بھی سلگ رہے تھے۔ غور طلب یہ ہے کہ اٹالی گاؤں میں حادثے کے وقت سے تقریباً ۵۰۰ پولیس اہل کار تعینات ہیں اس کے باوجود مسلمانوں کے گھروں سے ان کے قیمتی گہنے، زیورات ،کار ، موٹر سائیکل،وغیرہ لوٹ لئے گئے ۔ مولانامحمود مدنی نے مسلمانوں کے ایسے حالات دیکھنے کے بعد کہا کہ یہ حادثہ مظفر نگر حادثہ سے زیاد ہ سنگین ہے ۔مولانا محمود مدنی نے اپنے غم غصہ کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت میں آئے دن مسلمانوںکے ساتھ اس طرح کے معاملات پیش آ رہے ہیں حکومت کو چاہیے کہ ایسے شر پسند عناصر ین کے خلاف سخت کارروائی کرے ورنہ ملک اس طرح سے تباہ و برباد ہو جائے گا۔