بلاوقفہ برقی سربراہی اور صحت و صفائی کے انتظامات ندارد

برقی کی مسدودی برقرار ، مساجد کے قریب کچرے کا انبار ، اعلیٰ سطحی اجلاس کی عدم طلبی سے عہدیداروں کو چھوٹ
حیدرآباد۔ /26جون، ( سیاست نیوز) رمضان المبارک کے دوران شہر میں برقی کی بلاوقفہ سربراہی اور صحت و صفائی کے انتظامات کے سلسلہ میں حکومت کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں۔ رمضان کے آغاز کے بعد پہلا دہا مکمل ہونے کو ہے لیکن آج تک شہر اور خاص طور پر پرانے شہر میں سرکاری اداروں کی کارکردگی میں کوئی بہتری نہیں دیکھی گئی برخلاف اس کے رمضان المبارک کے باوجود برقی کی بار بار کٹوتی کا سلسلہ جاری ہے۔ عوامی مقامات کے علاوہ عبادت گاہوں کے اطراف کچرے کے انبار، گندگی اور صفائی کے ناقص انتظامات روزہ داروں کی صحت کیلئے خطرہ بنتے دکھائی دے رہے ہیں۔ حکومت نے رمضان المبارک کے آغاز سے قبل دعویٰ کیا تھا کہ برقی بلاوقفہ سربراہ کی جائے گی اور روزانہ دو مرتبہ کچرے کی نکاسی کو یقینی بنایا جائے گا۔ پرانے شہر کے مختلف علاقوں سے روزانہ شکایات مل رہی ہیں کہ سحر، افطار اور تراویح جیسے اہم وقت پر بھی برقی کی سربراہی منقطع ہورہی ہے۔ آج جمعہ کے باوجود پرانے شہر کے مختلف علاقوں میں نماز کے وقت برقی کی سربراہی منقطع کی گئی جس کے باعث ایسی مساجد جس میں بیاٹری کا انتظام نہیں وہاں خطبہ اور نماز کی ادائیگی میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ عوام نے شکایت کی ہے کہ اس سلسلہ میں جب کبھی برقی عہدیداروں سے ربط قائم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو اطمینان بخش جواب نہیں دیا جاتا۔ پرانے شہر میں روزانہ دو مرتبہ تو کجا دو دن میں ایک مرتبہ بھی کچرے کی نکاسی اور صفائی کے انتظامات پر کوئی توجہ نہیں ہے۔ ہر سال رمضان المبارک کے آغاز سے قبل چیف منسٹر کی نگرانی میں جائزہ اجلاس منعقد کیا جاتا ہے جس میں تمام متعلقہ محکمہ جات کے اعلیٰ عہدیدار شریک ہوتے لیکن اس بار چیف منسٹر کی جانب سے اجلاس طلب نہ کئے جانے کے سبب اعلیٰ عہدیداروں کو عملاً چھوٹ مل چکی ہے۔ اہم محکمہ جات کے عہدیداروں پر مشتمل کنٹرول روم قائم کرنے کی روایت تھی لیکن جاریہ سال اس طرح کا کوئی کنٹرول روم قائم نہیں کیا گیا۔ شہر کے وزراء کی جانب سے طلب کئے جانے والے اجلاسوں میں جونیر سطح کے عہدیدار شریک ہوکر وقتی طور پر تیقنات دیتے ہوئے اپنی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کررہے ہیں۔ برقی کی غیر موثر سربراہی، بار بار منقطع ہونا اور مساجد کے اطراف کچرے کی نکاسی اور صحت و صفائی کے ناقص انتظامات کے سبب عوام میں ناراضگی دیکھی جارہی ہے۔ سابق میں مساجد کے اطراف مچھر کش اور کیڑے مار ادویات کا چھڑکاؤ کیا جاتا تھا لیکن اس بات تاریخی مکہ مسجد کے اطراف اور اس کے راستوں پر جگہ جگہ گندگی اور کچرے کے انبار دیکھے جارہے ہیں۔ عہدیداروں کی لاپرواہی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کوئی بھی عہدیدار عوام سے ملاقات کیلئے تیار نہیں۔ دوسری طرف اس صورتحال کیلئے پرانے شہر کے عوامی نمائندے بھی برابر کے ذمہ دار ہیں جنہیں ان مسائل کی یکسوئی اور عوام کی تکالیف سے کوئی دلچسپی نہیں۔ رمضان المبارک کے تقدس اور روزہ داروں کو مشکلات سے بچانے میں عوامی نمائندوں کی عدم دلچسپی کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔