بغیر سبسیڈی سلنڈر کی قیمت میں 220 روپئے اضافہ

نئی دہلی۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ایل پی جی سلنڈرس کی قیمت میں آج سے 220 روپئے فی سلنڈر کا غیرمعمولی اضافہ کردیا گیا ہے۔ صارفین سبسیڈی پر ملنے والے سلنڈرس کا کوٹہ مکمل ہونے کے بعد جو سلنڈرس سبسیڈی کے بناء حاصل کریں گے، اس پر اس اضافہ کا اطلاق ہوگا۔ سرکاری ملکیت کی حامل آئیل کمپنی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ 14.2 کیلوگرام کا گیاس سلنڈر جو صارفین رعایتی شرح پر حاصل کرتے ہیں، وہ کوٹہ مکمل ہوجانے کے بعد صارفین کو اضافی قیمت پر دستیاب کرائے جائیں گے۔ اس وقت فی خاندان سالانہ 9 سلنڈرس سبسیڈی پر دیئے جارہے ہیں۔ بغیر سبسیڈی کے سلنڈر کی قیمت دہلی میں 1,021 روپئے سے بڑھ کر اب 1,241 روپئے ہوگئی ہے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران بغیر سبسیڈی کے سلنڈرس کی قیمت میں یہ تیسرا اضافہ ہے۔ یکم ڈسمبر کو سلنڈر کی قیمت میں 63 روپئے کا اضافہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد 11 ڈسمبر کو دوبارہ 3.50 روپئے کا اضافہ کیا گیا۔ یہ اضافہ حکومت کی جانب سے ایل پی جی ڈیلرس اور ڈسٹری بیوٹرس کے کمیشن میں اضافہ کی بناء کیا گیا۔ حکومت نے ستمبر 2012ء میں سالانہ 6 ایل پی جی سلنڈرس سبسیڈی پر سربراہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم جنوری 2013 ء میں 6 کی حد کو بڑھاکر 9 کیا گیا۔ یہ حد پوری ہونے کے بعد صارفین کو مارکٹ قیمت میں سلنڈر خریدنا ہوتا ہے۔ صارفین پر بغیر سبسیڈی کے سلنڈرس کی تعداد پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ سرکاری ملکیت کی حامل تیل کمپنیاں بغیر سبسیڈی کے ایل پی جی سلنڈرس کی قیمتوں پر ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو نظرثانی کرتی ہیں۔ سبسیڈی پر دیئے جانے والے سلنڈرس کی دہلی میں موجودہ قیمت 414 روپئے ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس وقت تیل کی کمپنیوں کو سبسیڈی پر سلنڈرس کی فروخت سے فی سلنڈر 762.70 روپئے کا نقصان ہورہا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر ایل پی جی کی قیمت کے ساتھ مطابقت کے مقصد سے اضافہ کا یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

پرائیویٹ پاور کمپنیوں کی
سی اے جی آڈٹ کے احکام جاری
اس دوران دہلی حکومت نے آج پرائیویٹ پاور ڈسٹری بیوٹرس کے استدلال کو مسترد کرتے ہوئے ان کے فینانسیس کی سی اے جی آڈٹ کے احکام جاری کردیئے، جو عام آدمی پارٹی کے ایک اور انتخابی وعدہ کی تکمیل ہے۔ چیف منسٹر کجریوال نے کابینی اجلاس میں آڈٹ کے بارے میں فیصلے کے بعد اخباری نمائندوں کو بتایا کہ لیفٹننٹ گورنر نے پرائیویٹ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی آڈٹ کیلئے احکام دے دیئے ہیں۔ سی اے جی نے کہا ہیکہ وہ آڈٹ کا کام کرے گی اور یہ کل سے شروع ہوجائے گا۔ یہ پوچھنے پر کہ ان کمپنیوں نے حکومت سے وضاحت کی، کجریوال نے کہا کہ انہوں نے متعدد وجوہات بتائیں لیکن اس تعلق سے کچھ بھی نہیں کہا گیا کہ آڈٹ کیوں نہیں کیا جانا چاہئے۔