بلدیہ کی مہم کے باوجود غیر مجاز تعمیرات پر کارروائی، مستقبل میں ٹیکس کی وصولی کا بھی جائزہ
حیدرآباد۔29جولائی (سیاست نیوز) تعمیری اجازت نامہ کے بغیر مکمل کی جانے والی تمام جائیدادوں پر حکومت کی جانب سے 100 فیصد اضافی ٹیکس بطور جرمانہ عائد کرنے کے متعلق غور کر رہی ہے ۔مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے بھی اس بات کا جائزہ لیا جا رہاہے کہ اگر ان غیر مجاز عمارتوں پر 100 فیصد جرمانہ عائد کیاجائے تو اس کا سلسلہ کب تک جاری رکھا جائے ! کیونکہ اگر ایک مرتبہ جرمانہ عائد کرنے کے بعد چھوڑ دیاجاتا ہے تو اس کے باوجود بھی اس عمارت کو باقاعدہ نہیں بنایاجاسکتا کیونکہ باقاعدہ بنانے کے لئے اسکیم کے دوران یا پھر تعمیر سے قبل اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔ جی ایچ ایم سی کی جانب سے شہر حیدرآباد کے بلدی حدودںمیں موجود تمام عمارتوں کو باقاعدہ بنانے اور نئی تعمیرات کیلئے قبل از وقت اجاز ت کے حصول کیلئے مہم چلائے جانے کے باوجود کئی عمارتوں کے متعلق یہ تفصیلات حاصل ہورہی ہیں کہ بغیر تعمیری اجازت کے تعمیری عمل جاری ہے اور ان سرگرمیوں میں خود بلدی عہدیدار ملوث ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ شہر حیدرآباد میں موجود عمارتوں کے سروے اور ان کی جیو ٹیاگنگ کے دوران جو تفصیلات جمع کی گئی ہیں ان کے مطابق حیدرآباد میں موجود غیر مجاز عمارتوں اور جائیدادوں پر بھاری جرمانے عائد کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے ۔اعلی عہدیداروں نے اپنے ماتحتین کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے حدود میں کسی بھی غیر قانونی و غیر مجاز تعمیر کو ہونے سے روکیں اور اس کے لئے ضرورت پڑنے پر جی ایچ ایم سی کے نئے شعبہ کی مدد حاصل کرتے ہوئے ان عمارتوں کو منہدم کرنے سے بھی گریز نہ کریںکیونکہ غیر مجاز تعمیرات کے معاملہ میں حکومت نے سخت موقف اختیار کرنے کی تاکید کی ہوئی ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے احکامات جاری کئے جانے کے بعد سے جی ایچ ایم سی کی جانب سے ممکنہ طور پر غیر مجاز تعمیرات کو روکنے کے لئے متعدد اقدامات کا اعلان کیاجا رہاہے لیکن عملی اعتبار سے ان کوششو ںمیں ناکامی کی وجوہات کا تذکرہ کرتے ہوئے عہدیداروں نے بتایا کہ غیر مجاز تعمیر کیلئے جو طریقہ کار بلڈر اختیار کر رہے ہیں ان سے نمٹنے کیلئے جی ایچ ایم سی کے قانونی شعبہ کو متحرک بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ غیر مجاز تعمیرا ت کیلئے قانون میں موجود لچک کا استعمال کرتے ہوئے اس کا فائدہ اٹھایا جانے لگا ہے لیکن اب جو صورتحال ہے اسے دیکھتے ہوئے جائیداد کے ٹیکس کا جائزہ لیتے ہوئے اس ٹیکس سے 100فیصد زیادہ جرمانہ عائد کرنے کی تجویز ہے اور اس منصوبہ کو مشاورت اور حکومت کی منظوری کے بعد قطعیت دیدی جائے گی۔