بغض و عناد سے بچو

اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ کفار پھسلادیں گے آپ کو اپنی (بد) نظروں سے جب وہ سنتے ہیں قرآن اور وہ کہتے ہیں کہ یہ تو مجنون ہے۔ حالانکہ وہ نہیں مگر سارے جہانوں کے لئے وجہ عزوشرف۔ (سورۃ القلم،۲۵)
کفار کے دلوں میں حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا بغض و عناد کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا، خصوصاً اس وقت تو وہ آپے سے باہر ہو جاتے، جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کریم پڑھ کر سنا رہے ہوتے اور وہ ایسی غضبناک نظروں سے گھور گھورکر دیکھتے، یوں محسوس ہوتا کہ اگر ان کا بس چلے تو کچا چبا جائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شمع حیات کو بجھادیں۔ ان کی اسی ناپسندیدہ ادا کا یہاں ذکر کیا جا رہا ہے۔ علامہ زمخشری لکھتے ہیں کہ کفار عداوت اور بعض بھری آنکھوں سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یوں ٹکٹکی باندھ کر اور گھور گھورکر دیکھتے، گویا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جگہ سے پھسلا دینا چاہتے ہیں یا ہلاک کردینا چاہتے ہیں۔ عرب کہتے ہیں کہ ’’فلاں نے میری طرف اس طرح دیکھا کہ اگر اس کا بس چلتا تو وہ مجھے گرادیتا یا کھاجاتا‘‘۔
بنی اسد قبیلہ میں کئی لوگ ایسے تھے، جن کی نظربد کبھی خطا نہ جاتی۔ اگر وہ کسی شخص کو یا کسی جانور کو ہلاک کرنا چاہتے تو تین دن فاقہ کرتے اور پھر اس چیز کے پاس آکر کہتے کہ ’’کتنی خوبصورت اور عمدہ چیز ہے، ایسی چیز تو آج تک ہم نے کبھی نہیں دیکھی‘‘۔ اتنا کہنے کی دیر ہوتی کہ وہ چیز تڑپنے لگتی اور تھوڑی دیر کے بعد دم توڑ دیتی۔ علامہ ابن کثیر نے اس ضمن میں متعدد احادیث لکھی ہیں، جن سے ثابت کیا ہے کہ نظربد کا اثر ہوتا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اپنے دونوں نواسوں سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ تعالی عنہما کو یہ پڑھ کر دم کیا کرتے تھے: اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہ التَّامَّاتِ مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ وَّھَامَّۃٍ وَّمِنْ کُلِّ عَیْنٍ لَامَّۃٍ۔