بغداد۔ 2؍نومبر (سیاست ڈاٹ کام)۔ بغداد میں بم دھماکوں سے کم از کم 24 افراد ہلاک ہوگئے۔ چند دن قبل عسکریت پسندوں سے شیعہ اکثریت کے مذہبی جلسے اور جلوسوں کو خطرے کی نشاندہی کی گئی تھی۔ صیانتی اور طبی عہدیداروں نے کہا کہ مہلک ترین حملہ ایک خودکش بم بردار نے دھماکو مادّوں سے بھرے ہوئے ٹرک کو ایک چوکی سے ٹکراتے ہوئے کیا۔ جنوبی بغداد کے اس حملہ میں 20 افراد ہلاک اور دیگر 53 زخمی ہوگئے۔ صیانتی عہدیداروں کے بموجب خودکش بم حملہ اس علاقہ میں کیا جانے والا واحد حملہ تھا جب کہ طبی عہدیداروں کے بموجب ایک کار بم حملہ سے بھی جو یوسفیہ کے قریب بحری جہازوں پر کیا گیا تھا، مہلوکین تعداد میں اضافہ کی وجہ بنا۔ ایک بم حملہ سے بغداد کی فلسطین سڑک پر ایک گاڑی تباہ ہوگئی
جو ایک خیمہ کے قریب کھڑی ہوئی تھی جہاں پر شیعہ زائرین کو کھانے کی ہلکی پھلکی چیزیں سربراہ کی جارہی تھیں۔ لاکھوں افراد بغداد کے جنوب میں یوم عاشورہ کے موقع پر کربلا کا سفر کرتے ہیں جو منگل کے دن واقع ہے۔ عاشورہ میں شرکت کرنے والے زائرین حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یزید کی فوج کے ہاتھوں شہادت کا سوگ منانے کربلا میں جمع ہوتے ہیں، لیکن دولت اسلامیہ کے جہادی گروپ نے جو شیعہ فرقہ کو اکثر اپنے حملوں کا نشانہ بناتا رہا ہے، عراق کے کثیر علاقہ پر قبضہ کرلیا ہے جس کی وجہ سے جاریہ سال یوم عاشورہ کے موقع پر حملہ کے اندیشوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ بغداد میں زائرین کو پانی اور چائے سربراہ کرنے والے خیموں پر جو کربلا کی شاہراہ پر قائم کئے گئے ہیں، اس حملہ کا زیادہ خطرہ ہے۔ کل ایک چوکی پر بھی بم حملہ کیا گیا تھا جو اسی راستہ پر قائم کی گئی ہے جہاں سے یوم عاشورہ کا جلوس گزرتا ہے۔