بعض ارکان کی مداخلتوں سے وقف بورڈ کی کارکردگی متاثر

صدر نشین اور سی ای او کے اصلاحی اقدامات میں رکاوٹ ۔ بعض ملازمین کا عدم تعاون

حیدرآباد ۔ 25۔ اپریل (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کی تشکیل سے امید کی جارہی تھی کہ بورڈ کی کارکردگی میں بہتری پیدا ہوگی اور اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں مدد ملے گی۔ برخلاف اس کے کہ بعض ارکان کی انتظامی امور میں بڑھتی بیجا مداخلتوں میں بورڈ کی کارکردگی کو متاثر کردیا ہے۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم اور چیف اگزیکیٹیو آفیسر ایم اے منان فاروقی نے بورڈ میں ورک کلچر نافذ کرنے کیلئے کئی اصلاحی اقدامات کا فیصلہ کیا ۔ انہوں نے اس بات کی کوشش کی کہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے تمام جائیدادوں کے ریکارڈ کو یکجا کیا جائے تاکہ کسی بھی تنازعہ کی صورت میں وقف بورڈ فوری اپنا ریکارڈ  پیش کرسکے لیکن بتایا جاتا ہے کہ بعض ارکان نے انتظامی اور دیگر امور میں اپنی مداخلت کے ذریعہ بورڈ کے ملازمین کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے جس کے نتیجہ میں ایسے ملازمین جن کے مفادات ان ارکان سے وابستہ ہیں، جو چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے ساتھ عدم تعاون کا رویہ اختیار کر رہے ہیں۔ ان حالات میں وقف بورڈ نے اہم فائلوں کی یکسوئی میں رکاوٹ کے علاوہ عوامی شکایات پر کارروائی میں تاخیر ہورہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق صدرنشین اور چیف اگزیکیٹیو آفیسر نے ہر سیکشن میں ملازمین کی تبدیلیوں اور تبادلوں کے ذریعہ بہتر کارکردگی کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا لیکن بعض ارکان اپنی پسند کے ملازمین کو مخصوص سیکشنوں میں مقرر کرنے کے لئے دباؤ بنا رہے ہیں۔ تقررات اور تبادلوں کے سلسلہ میں بھی چیف اگزیکیٹیو آفیسر پر دباؤ بنایا جارہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان ارکان کا وقف بورڈ میں پہلے ہی سے خاصا اثر ہے اور ہر سیکشن میں ان کے اشارے پر کام کرنے والے افراد موجود ہیں۔ یہ ارکان وقفہ وقفہ سے ان ملازمین کو اہم عہدوں پر فائز کرنے کیلئے اصرار کر رہے ہیں۔ مطالبات کی تکمیل میں تاخیر یا پھر قواعد کے اعتبار سے یہ ممکن نہ ہونے پر مذکورہ ملازمین چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے ساتھ عدم تعاون کا رویہ اختیار کر رہے ہیں۔ کسی بھی فائل کو طلب کرنے یا کسی معاملہ میں تفصیلات معلوم کرنے پر لاعلمی کا اظہار کیا جارہا ہے اور فائلوں کی موجودگی کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بورڈ کے وہ ارکان جن کا مقامی سیاسی جماعت سے تعلق ہے ، وہ مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ دیگر ار کان پہلی مرتبہ بورڈ میں شامل ہوئے ہیں اور وہ بنیادی مسائل سے بھی واقف نہیں۔ صدرنشین وقف بورڈ اور چیف اگزیکیٹیو آفیسر کو بورڈ میں ڈسپلن پیدا کرنے میں دشواری ہورہی ہے اور ہر ضلع کی اوقافی جائیدادوں کو ایک فائل میں جمع کرنے سے متعلق کام کا ابھی تک آغاز نہیں ہوسکا۔ وقف بورڈ کی تشکیل سے قبل 31 اضلاع میں انسپکٹر آڈیٹرس کے طور پر جن ملازمین کا تقرر کیا گیا، ان میں سے اکثر مختلف وجوہات کا بہانہ بناکر حیدرآباد واپس آنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس سلسلہ میں چیف اگزیکیٹیو آفیسر پر ارکان کے ذریعہ دباؤ بنایا جارہا ہے ۔ اگر انتظامی امور میں ارکان کی مداخلت اسی طرح جاری رہی تو وقف بورڈ کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں کافی وقت لگ جائے گا۔