واشنگٹن ؍ نئی دہلی۔ 8 ستمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کی جوائنٹ اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل جوزف ڈینفور نے کہا کہ صدر ڈونالڈٹرمپ کے ساتھ اُن عسکری آپشنز کے حوالے سے ’’معمول کی بات چیت‘‘ کا سلسلہ جاری رہے جو شام کی جانب سے اِدلِب پر متوقع حملے میں کیمیائی ہتھیار کے استعمال کے حوالے سے واشنگٹن کی تنبیہ نظرانداز کرنے کی صورت میں اختیار کیے جا سکتے ہیں۔ہفتے کے روز ڈینفور نے واضح کیا کہ امریکہ نے ابھی تک شام میں کسی بھی کیمیائی حملے کے جواب میں فوجی قوت استعمال کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے تاہم صدر ٹرمپ کے ساتھ معمول کی بات چیت جاری ہے تا کہ وہ جان سکیں کہ کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی صورت میں کیا منصوبہ بندی ہوگی۔ہندوستان کے دورے پر آئے ہوئے جنرل ڈینفور کے مطابق صدر ٹرمپ کو ممکنہ عسکری آپشنز کے حوالے سے تازہ ترین پیش رفت سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔گزشتہ ہفتے ایک سینئر امریکی ایلچی نے بتایا تھا کہ اس بات کے ’’بہت سے ثبوت ہیں‘‘ کہ بشار کی فوج اِدلب کے لیے کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری کر رہی ہے۔وہائٹ ہاؤس پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ اگر شام کی سرکاری فوج نے اِدلب میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو امریکہ اور اس کے اتحادی ’’فوری اور بھرپور‘‘ جواب دیں گے۔ ٹرمپ نے اپریل 2017ء اور اپریل 2018ء میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کے سبب شام کو دو مرتبہ بم باری کا نشانہ بنایا۔فرانسیسی فوج کے سربراہ نے بھی گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اِدلب میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے تو اُن کی فوج شامی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار ہے۔
شدید بحران کے بعد ترکی اور ہالینڈ میں سفیروں کا دوبارہ تقرر
انقرہ۔ 8 ستمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) ترکی کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ انقرہ اور ایمسٹرڈم حکومتوں نے دونوں ملکوں کے دارالحکومتوں میں سفیروں کے دوبارہ تقرّر کے ذریعے معمول کے تعلقات کی جانب ایک اور قدم بڑھایا ہے۔دونوں ملکوں نے ایک تنازع کے سبب گزشتہ برس اپنے سفیروں کو واپس بُلا لیا تھا۔ تنازع کا سبب ہالینڈ کا وہ فیصلہ تھا جس میں ہالینڈ کی سرزمین پر تُرک ذمّے داران کو ترکی میں صدر کے اختیارات میں اضافے سے متعلق ریفرینڈم کے دوران مہم چلانے سے روک دیا گیا تھا۔
جمعے کے روز جاری بیان میں ترکی کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ صدر رجب طیب ایردوآن کی حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے سابق رکن پارلیمنٹ سابان ڈیسلے کو ہالینڈ میں ترکی کا سفیر مقرر کیا گیا ہے۔ بیان میں مزید بتایا گیا کہ ہالینڈ کے وزیر خارجہ آئندہ ہفتے ترکی کا دورہ کریں گے جو ’’تعلقات معمول پر لانے کے حوالے سے آئندہ اقدام ہو گا‘‘۔فوری طور پر ترکی میں ہالینڈ کے نئے سفیر کے متعلق تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔