بشار الاسدکا مستقبل امن مذاکرات میں حائل

جنیوا ، 28 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) صدر بشار الاسد کی جگہ لینے کیلئے عبوری حکومت کے قیام کے کلیدی مسئلہ نے شامی امن مذاکرات میں کوئی بھی پیش رفت کو روکے رکھا ہے، جسے ایک مندوب نے ’’بہروں کی بات چیت‘‘ قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ثالثی نے دونوں فریقوں کی طرف سے برسرعام اشتعال انگیز ریمارکس پر مایوسی ظاہر کی جبکہ وہ مذاکرات کی میز پر کچھ نہ کچھ پیش رفت کے حصول کی امیدوں میں بعض کم متنازعہ مسائل کی شناخت کرنے کوشاں ہیں۔ لیکن اعتماد سازی اقدامات میں انتہائی انکسارانہ کوششیں بھی ناکام ہوئیں جن میں وسطی شہر حمص کے محاصرہ بند حصوں کو انسانی امداد کے قافلوں کی روانگی اور محروسین کی رہائی جیسے اقدامات شامل ہیں۔

بزرگ ثالثی لخضر براہیمی نے دن کے اختتام پر اداسی سے اعلان کیا کہ ان کے پاس کہنے کیلئے بہت کم ہے۔ ’’یہاں کوئی کرشمے نہیں ہورہے ہیں،‘‘ براہیمی نے کل اس کے ساتھ مزید کہا کہ دونوں فریق پھر بھی مذاکرات جاری رکھنے کا عزم رکھتے ہیں۔ یہ پوچھنے پر کہ کس طرح وہ دونوں فریقوں کے درمیان زبردست خلیج کو پاٹنے کا منصوبہ رکھتے ہیں، سینئر سفارت کار نے برجستہ کہا: ’’میں پورے جوش و خروش سے کچھ نہ کچھ راہ نکالنے کی کوشش کروں گا‘‘۔ دونوں فریقوں کے درمیان خلیج صبح کے کشیدہ سیشن میں بھرپور دکھائی دی، جس میں اپوزیشن اور شامی حکومت کے مندوبین میں اسد کے مستقبل کے سوال پر ٹکراؤ ہوا۔