اقوام متحدہ ۔26 جولائی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) شام میں جنگی جرائم کے خودمختار اقوام متحدہ کمیشن نے کہا کہ اسلامی ریاست کے انتہاپسند گروپ کے کمانڈرس کو اگر مبینہ طورپر غداروں کی خفیہ فہرست میں شامل کرنا ہو تو وہ اچھے اُمیدوار ثابت ہوسکتے ہیں۔ برازیل کے سفارت کار اور دانشور پالوسرگیوپنیرونے کہا کہ القاعدہ سے علحدہ ہونے والا گروپ جو اب شمالی اور مشرقی شام پر اپنا کنٹرول رکھتا ہے ، اب سرعام سزائے موت دینے ، مسلوب کرنے اور دیگر انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہیں۔ مسٹر پالو نے اس سلسلہ میں سنی عسکریت پسند گروپ کا خصوصی طورپر تذکرہ کرتے ہوئے فہرست میں موجود افراد کے زمروں کی تفصیلات بتائیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ ایسے لوگ ہیں جنھوں نے لوگوں کو یرغمال بنایا ، اذیتیں دیں اور انھیں سزائے موت تک دی۔ یہاں اس بات کاتذکرہ ضروری ہے کہ شام میں اب بھی حالات معمول پر نہیں آئے ہیں جہاں بشارالاسد کے حامی اور باغی فوجیوں میں جھڑپوں کاسلسلہ جاری ہے حالانکہ رمضان المبارک کے تقدس کا خیال کرتے ہوئے قبل از رمضان ہی یہ اپیل کی گئی تھی کہ رمضان میں لڑائی نہیں ہوگی لیکن اب رمضان المبارک کے تقدس کو بھی پامال کیا جارہا ہے جہاں جنگ کو شروع ہوئے تین سال کا عرصہ گزرچکا ہے اور امن کا کہیں دور دور تک پتہ نہیں ۔ مذکورہ کمیشن کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے مقرر کیا ہے ، جس نے ادعا کیا ہے کہ صدر بشارالاسد کی مخالفت کرنے والے گروپس میں 10,000 تا 15000 بیرونی افراد مختلف گروپس میں شامل ہوکر لڑائی کا حصہ بن چکے ہیں۔ کمیشن کے ارکان نے سکیوریٹی کونسل سے اپیل کی ہے کہ شام میں جاری جنگ کو بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) سے رجوع کیا جائے لیکن شامی حکومت کی تائید کرنے والے ممالک روس اور چین نے اُس اپیل کو ویٹو کردیا ۔