برہموس میزائل پراجیکٹ کی کامیابی کا تجربہ مشعل راہ

ماسکو ۔ 7مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان نے آج کہا کہ روس کے تعاون سے برہموس سوپر سونک میزائل پراجکٹ کی کامیابی سے حوصلہ پاکر اس تجربہ کو دیگر شعبوں تک توسیع دینا چاہتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی اور تکنیکی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کا خواہشمند ہے ۔ بحیثیت صدر مملکت اپنے پہلے 5روزہ دورہ روانگی سے قبل پرنب مکرجی نے کہا کہ ہماری فوجی اور تکنیکی تعاون ایک مضبوط بنیاد پر تعمیر کیا گیا ہے اور اب اس میں مشترکہ تحقیقات ‘ ڈیزائن ‘ڈیولپمنٹ اور جدید میزئل سسٹم کی تیاری کو شامل کیا جارہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ برہموس کے کامیاب تجربہ کو دفاع کے دیگر شعبوں اور آلات میں آزمایا جائے گا۔ برہموس روس کے این پی اور مشی نوسٹروینیا اور ہندوستان کے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن(DRDO) کا مشترکہ پراجکٹ سے جسے 1989 میں برہموس ایرو اسپیس پرائیوٹ لمٹیڈ نے شروع کیا تھا ‘ صدر جمہوریہ نے روسی خبررساں ادارہ اتارتاس کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ ہمارا یہ ایقان ہیکہ میک ان انڈیا مہم سے ہندوستان میں روسی ہتیار سازی کے لئے نئے مواقع اور امکانات پیدا ہوجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ روسی صدر ولاد میر پوٹین سے تبادلہ خیال کرچکے ہیں

جنہوں نے د فاعی شعبہ میں باہمی اشتراک کیلئے زبردست پُرجوش ردعمل ظاہر کیا ہے ۔ علاوہ ازیں ہند ۔ روس فوجی خدمات کا تبادلہ تربیتی تعاون اور باقاعدہ فوجی مشقوں میں اضافہ کے امکانات کو کھلا رکھا گیا ہے ۔ ہندوستان کی خارجہ پالیسی بشمول دہشت گردی اور ہمہ قطبی دنیا پر اظہار خیال کرتے ہوئے مسٹر پرنب مکرجی نے کہا کہ عالمی سلامتی اور علاقائی ترقیات پر دونوں ممالک کے خیالات میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک سے دہشت گردی کا خطرہ روس اور ہندوستان کیلئے تشویشناک ہے اور اس خطرہ سے نمٹنے کیلئے دونوں ممالک گروپ 20اور بریکس کے اجلاس میں متحد رہتے ہیں اور ہم چاہتے ہیکہ روس جاریہ سال Brics کا صدر نشین منتخب ہوجائے ۔ انہوں نے ہندوستان میں ایٹمی توانائی کے فروغ کیلئے روس کے تعاون کو ناقابل فراموش قرار دیا جس نے کوڈنکلم پراجکٹ کے قیام میں گرانقد تعاون کیا ۔ صدر جمہوریہ نے مزید بتایا کہ ہندوستان تعلیم اور تحقیقات کے اداروں میں روس کے تعاون کا خواہشمند ہے اور بتایا کہ ہندوستان اور روس کے درمیان باہمی تعلقات منفرد نوعیت کے ہیں جس کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے ۔تاہم روس کی جانب سے پاکستان کو دفاعی ہتھیاروں کی فروخت کے بعد دیرینہ خوشگوار تعلقات میں کمی محسوس کی جارہی ہے جیساکہ سوویت یونین کے زوال سے قبل ہندوستان کو نمایاں اہمیت حاصل تھی۔