برکینا کی پارلیمنٹ نذرآتش، صدر کیخلاف احتجاج

اوگاڈوگو۔ 30 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) برکینا فاسو نے آج برہم مظاہرین نے پارلیمنٹ کو آگ لگا دی اور تشدد برپا کیا اس سے حکومت کو رائے دہی کا منصوبہ ترک کرنا پڑا۔ احتجاجیوں نے صدر کے خلاف بھی مظاہرے کئے۔ رائے دہی کے متنازعہ منصوبہ کو ترک کردینے کے بعد صدر بلائیسے کمپورے کو اپنی 27 سالہ حکمرانی میں وسعت دینی پڑی۔ سینکڑوں افراد سیکوریٹی رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے پارلیمنٹ کی عمارت میں گھس پڑے اور دفاتر کے اندر فرنیچر کو توڑپھوڑ کیا۔ کاروں کو آگ لگادی اور نیشنل ٹیلیویژن ہیڈکوارٹر پر بھی حملہ کیا۔ اس تشدد میں ایک شخص ہلاک ہوا ہے۔ مغربی افریقہ کے اس غریب ملک میں بڑھتے تشدد کے پیش نظر صورتحال نازک ہوگئی ہے۔ حکومت کو شدید بحران کا سامنا ہے۔ 2011ء میں یہ ملک تشدد کی لپیٹ میں آیا تھا اس کے بعد ہی انتخابات کا اعلان کیا گیا لیکن موجودہ صورتحال عارضی ہے یا مستقل یہ غیرواضح ہے۔ پارلیمنٹ کی عمارت سے آگ کے شعلوں کے علاوہ دھویں کے گہرے بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دیئے۔ کئی دفاتر آگ کی لپیٹ میں تھے۔ اسپیکر کا دفتر بھی جل کر خاکستر ہوگیا۔ حکمراں پارٹی کے ہیڈکوارٹر کو بھی احتجاجیوں نے نشانہ بنایا۔