برکس چوٹی کانفرنس

ہر گام پہ ہیں خار تو پتھریلی ہیں راہیں
میں پھر بھی یہاں حوصلہ ساماں ہوں بہت ہے
برکس چوٹی کانفرنس
ہندوستان، برکس ملکوں میں چین کے بعد دوسرا سب سے طاقتور معاشی ملک ہے لیکن اسے موجودہ نریندر مودی حکومت میں امریکہ، چین اور روس کے ساتھ نازک جغرافیائی صورتحال کا سامنا ہے۔ برکس کی 10 ویں سالانہ چوٹی کانفرنس میں ہندوستان نے اگرچیکہ محتاط رول ادا کیا ہے ایک طرف وزیراعظم نریندر مودی، ہندوستان کیلئے نئے معاہدوں کو قطعیت دینے کی کوشش کرتے رہے دوسری طرف چین کے بعد اس بلاک میں ہندوستان کو اپنا اہم رول ادا کرنے کا موقع تلاش کرتے دیکھا گیا۔ امریکہ کی یکطرفہ تجارتی پالیسیاں اور ٹیرف خطرات نے برکس ملکوں کو اپنے معاشی تعاون کو مضبوط کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ برکس گروپ برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ کے سربراہوں نے جوہانسبرگ میں امریکی زیرقیادت تجارتی جنگ کے خطرات پر کافی غوروخوض کیا لیکن ان قائدین نے کھلے طور پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا نام نہیں لیا۔ امریکی تجارتی جنگ کے خلاف مدافعت کا موقف اختیار کرنے والے ان ملکوں کے اندر صدر ٹرمپ کا خوف پوشیدہ ہو تو پھر معاشی اتحاد کی کوششوں کے ذریعہ وہ اپنے ملکوں کی تجارتی سرگرمیوں کا تحفظ کس طرح کریں گے یہ غور طلب ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ابھرتی معیشتوں اور برکس گروپ کے ارکان کیلئے نئے مواقع پیدا ہونے کی نوید تو سنائی ہے۔ ڈیجیٹل انقلاب کے ذریعہ بلاشبہ دنیا کے بیشتر ممالک ترقی کی رفتار تیز پکڑ رہے ہیں۔ برکس بھی اس رفتار کا حصہ ہے۔ اس لئے ضروری ہیکہ تمام گروپ ملکوں میں انٹلیجنس اور بگ ڈیٹا انالاٹیکس میں مصنوعی اقدام کیلئے سرمایہ کاری کی جائے۔ انٹلیجنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعہ تاریخی موڑ پر پھر ایک بار ڈیجیٹل انقلاب لایا جاسکتا ہے۔ برکس کو 2009ء میں شروع کیا گیا تھا جس وقت روس نے اس بلاک کے قائدین کی میزبانی کی تھی اس گروپ کے قیام کے بعد مغربی غلبہ والی معاشی دنیا کے طاقتور افراد نے شدید تنقیدیں شروع کی تھی لیکن بعد کے برسوں میں برکس نے اپنا موقف مضبوط کرلیا۔ 2014ء میں نئے ڈیولپمنٹ بینک کے قیام کے بعد یہ سب سے بڑا پہلا انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ بینک بن گیا۔ اس دوران معاشی سطح پر جو کچھ تبدیلیاں آئی ہیں اس سے نمٹنے کا برکس نے متبادل طریقہ اختیار کرنے سے پیچھے رہا خاص کر امریکہ کی دھمکی آمیز تجارتی جنگوں نے دیگر حلقوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ یوروپی یونین کے حلیف ملک بھی ٹرمپ کی تجارتی دھمکیوں سے محفوظ نہیں ہیں۔ برکس کے رکن ملک روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کی حال ہی میں صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کے باعث اس چوٹی کانفرنس میں روس کے عالمی موقف میں مضبوطی تو دیکھی گئی لیکن وہ مغربی دنیا کی برتری کو پیچھے کرنے میں کامیاب ہوسکیں گے یہ غیر واضح ہے۔ مجموعی طور پر برکس چوٹی کانفرنس پر ایک رکن ملک کیلئے عالمی سطح پر ابھرنے کا مضبوط پلیٹ فارم بھی رہا ہے لیکن ابھرتی معیشتوں کو اپنی اثر پذیری کیلئے زیادہ ہاتھ پیر مارنے کی ضرور پڑرہی ہے۔ اس کی اصل وجہ تجارتی تحفظ پسند کے بڑھتے اثرات اور غیریقینی صورتحال ہے۔ برکس ملکوں کو ایک ایسی نئی دنیا بنانے کی ضرورت ہے جس میں انہیں معاشی طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کا موقع مل سکے۔ برکس چوٹی کانفرنس میں وزیراعظم نریندر مودی نے چین کے صدر ژی ژپنگ سے ملاقات کی اور اپنی حالیہ ملاقاتوں کے حوالہ سے تعلقات کو مزید تقویت دینے کیلئے آئندہ ماہ وزیردفاع چین کے دورہ ہند کے ذریعہ ان تعلقات میں مضبوطی کا جائزہ لینے سے اتفاق کیا۔ ہندوستان کو نہ صرف چین بلکہ برکس کے دیگر ممالک خاص کر جنوبی افریقہ، روس کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کا بھی زریں موقع سے استفادہ کرتے دیکھا گیا ہے۔ افریقہ کے ساتھ ہندوستان کے تاریخی اور گہرے روابط رہے ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی نے افریقہ میں امن، آزادی اور ترقی کو برقرار رکھنے کی سمت ہندوستان کی ترجیحات کو واضح کردیا۔ بہرحال برکس چوٹی کانفرنس میں تمام رکن ممالک کے قائدین نے مشترکہ طور پر عہد تو کیا ہے کہ وہ باہمی احترام، مقتدراعلیٰ، مساوات، جمہوریت کے اصولوں پر عمل کرتے رہیں گے۔
انسداد رشوت ستانی قانون
انسداد رشوت ستانی (ترمیمی) بل کو لوک سبھا میں منظوری کے بعد فرض شناس اور ایماندار آفیسرس کا تحفظ ہوگا جو اپنی ڈیوٹی کو دیانتداری سے انجام دیتے ہیں۔ اب ایک پولیس آفیسر کو کسی بھی رشوت ستانی کیس سے نمٹنے کیلئے مناسب اتھاریٹیز سے اجازت حاصل کرنی ہوگی۔ اس بل کو اس وقت منظور کیا گیا جب کئی بینک ملازمین کو قرض دینے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اب یہ ترمیمی بل ان بینکوں میں قرضوں کی اجرائی کا احیاء کرنے میں مددگار ہوگا جہاں پہلے ہی سے قرض کے ذریعہ دھوکہ دہی کا شکار ہوئے ہیں۔ البتہ اس انسداد رشوت ستانی قانون میں یہ سختی لائی گئی ہے کہ رشوت دینے والا اور لینے والا دونوں مستوجب سزاء ہوں گے۔ بینکوں کو راحت فراہم کرنے اور کسی خوف کے بغیر تجارتی فیصلے کرنے میں اس بل سے مدد ملے گی۔ حالیہ دنوں میں بینکوں کو کروڑہا روپئے دھوکہ دینے والے واقعات کے بعد بنکرس کو رقومات قرض پر دینے کیلئے ضرورت سے زیادہ محتاط ہونا پڑرہا تھا۔ انسداد رشوت ستانی ترمیمی بل ایک قابل خیرمقدم تبدیلی ہے۔ بینکوں کو اپنے کام انجام دینے میں کسی قسم کا پس و پیش نہیں ہوگا۔ گذشتہ ماہ ہی پونے پولیس نے بینک آف مہاراشٹرا کے منیجنگ ڈائرکٹر اور سی ای او کو گرفتار کیا تھا ان کے علاوہ دیگر عہدیدار بھی زیرحراست ہیں۔ اس اقدام سے انڈین بینکس اسوسی ایشن کی جانب سے حکومت کو تنقیدوں کا سامنا تھا۔ تاہم نئے ترمیمی بل کے بعد تمام سرکاری ملازمین خاص کر اعلیٰ عہدیداروں آئی اے ایس، بیوریو کریٹس کو تحفظ ہوگیا ہے لیکن رشوت لینے اور دینے والوں کے خلاف کارروائی کا جہاں تک سوال ہے اس پر قانون کے نفاذ کو یقینی بنانا متعلقہ ایجنسیوں کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے۔