ذہنیت تحفظ کی اور ترقی کی خواہش
ہے تضاد دونوں میں ترک اِک ضروری ہے
برکس ترقیاتی اقدامات
عالمی سطح پر مالیاتی سرگرمیوں کی اجارہ داری رکھنے والے بنکوں اور اقوام کے درمیان اگر برکس ممالک اپنا ایک ترقیاتی بنک قائم کرکے رکن ممالک اور دیگر ترقی پذیر ملکوں کی بطور قرض مالیاتی مدد کرتے ہیں تو اس سے انسانیت کی خدمت، انفراسٹرکچر کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ برازیل میں منعقدہ برکس چوٹی کانفرنس کے مقاصد یہی ہیں کہ برکس رکن ملکوں برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ میں ترقیاتی کاموں کی انجام دہی کے لئے معیشت کو مستحکم کیا جائے۔ عالمی سطح پر مالیاتی ماحول کو بہتر بنانے کی کوششوں کے درمیان اگر برکس نے بھی اپنا ایک مالیاتی ادارہ قائم کرلے تو مثبت نتائج کی امید کی جاسکتی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے پہلے سب سے بڑے بیرونی دورہ کے دوران عالمی قائدین سے ملاقات کی ہے۔ صدر چین سے مودی کی ملاقات کو ہند ۔ چین تعلقات میں نمایاں تبدیلی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ برکس چوٹی کانفرنس کے موقع پر چین کے صدر ژی ژپنگ کی مودی سے ملاقات ہند ۔ چین تعلقات کی اہمیت کو بڑھاوا دینے کی سمت ایک اچھا قدم ہے۔ مستقبل کو مضبوط معاشی دور میں لے جانے کیلئے اقوام کو باہمی دیرینہ مسائل کی یکسوئی کے ساتھ متبادل انتظامات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ 6 سال قبل برکس کا قیام عمل میں آیا تھا تب سے ہندوستان اور دیگر رکن ممالک امن، خوشحالی، ترقی اور مالیاتی استحکام کے لئے کام کررہے ہیں۔ تاہم ترقی کے لئے جو منصوبے بنائے گئے ہیں ان میں خاطرخواہ کامیابی نظر نہیں آئی۔ برکس نے اس چوٹی کانفرنس کے ذریعہ رکن ممالک میں باہمی تعاون کا ایک فریم ورک بنایا ہے۔ اب ان ملکوں کو ترقیاتی قدم اٹھانے سے پہلے باہمی سیاسی اعتماد کو بھی فروغ دینا ضروری ہے۔ رکن ملکوں میں اگر ایک دوسرے پر بھروسہ دکھائی نہ دے تو ترقیات کا عمل سست روی کا شکار ہوگا۔ اگر سیاسی اعتماد سازی کے ذریعہ رکن ملکوں میں آگے بڑھنے کا جذبہ فروغ پاتا ہے تو اس میں مزید مضبوطی لانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ بلاشبہ باہمی تعاون سے کئی شعبوں میں ترقی حاصل کی جاسکتی ہے خاص کر معیشت، فینانس، تجارت اور ڈیولپمنٹ کی کوششیں مزید تیز ہوسکتی ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی بحران کے دوران برکس بھی ایک اہم گروپ بن کر سامنے موجود ہوتا ہے تو اس سے رکن ملکوں کے علاوہ ترقی پذیر ممالک کی حوصلہ افزآئی ہوگی۔ اس وقت عالمی سطح پر معیشت کو فروغ دینے کی کوشش اور بین الاقوامی تعلقات کی جمہوریت پسندی کو آگے بڑھانے کی کوشش بھی ہورہی ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ جب ساری دنیا میں بدترین مالیاتی بحران پیدا ہوا تھا برکس ملکوں میں معاشی استحکام کو نوٹ کیا گیا تھا۔ اس مستحکم معیشت کے ساتھ برکس کے رکن ملکوں نے اپنے یگانگت کے جذبہ کو ترقی دینے کی بھی کوشش کی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کے لئے ایک بہترین موقع تھا کہ وہ چین سمیت دیگر ملکوں کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کریں۔ ان کی عالمی قائدین سے ملاقات کے کیا نتائج برآمد ہوں گے یہ آئندہ چند دنوں میں ظاہر ہوں گے۔ چین کے صدر سے ان کی ملاقات کو اگر ہند۔ چین سرحدی تنازعہ کے بشمول دیگر مسائل کی یکسوئی میں معاون سمجھا جائے تو بھی ہندوستان کو چین کی پوشیدہ پالیسیوں سے چوکنا رہنا ضروری ہوتا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کو کسی جذبہ کے بہاؤ میں آ کر چین سے دوستی کے ذریعہ ہندوستان کے مفادات کو ٹھیس پہنچنے نہیں دینا چاہئے۔ ہندوستان میں 2012ء میں منعقدہ برکس چوٹی کانفرنس کے دوران جو اقدامات کئے گئے تھے اس پر خاطرخواہ پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔ اب فورٹیلائیز، چوٹی کانفرنس کے دوران برکس ملکوں نے کچھ مثبت سوچ اور غوروفکر کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے تو برکس ڈیولپمنٹ بنک کا قیام اس فکر کا ایک اہم کامیاب حصہ ہوگا۔ ساری دنیا میں تیزی سے ابھرتی مارکٹ میں برکس ملکوں کو بھی اپنی پیداوار کو ترقی دینے کیلئے ایک دوسرے کی مدد کرنی ہوگی۔ صنعتی اور تجارتی اداروں کا تعاون ہی معیشت اور تجارت کو فروغ دے سکتا ہے۔ بلاشبہ برکس نے اپنے بہتر مالیاتی اقدامات کا مظاہرہ کیا ہے۔ گذشتہ دو مرحلوں کے دوران برکس نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو 180 بلین ڈالر سے تعاون کیا ہے جس کی عالمی برادری نے ستائش بھی کی تھی۔ اب برکس ملک ازخود ترقیاتی بنک قائم کررہے ہیں توان کا مالیاتی موقف مضبوط ہوگا۔ وزیراعظم نریندر مودی کو یہ کوشش کرنی ہوگی برکس ملکوں کی ترقی میں ہندوستان کو اس کے حصہ کی ترقی حاصل ہوجائے۔ اگر تمام برکس ملکوں میں ان کی ترقی کا خاطرخواہ حصہ ملتا ہے تو تمام سے انصاف کی امید کی جاسکتی ہے۔ وزیراعظم مودی نے اس جانب مناسب نشاندہی کی ہیکہ ترقیاتی بنک کو کسی ایک ملک کو سودے بازی کے حقوق نہیں دیئے جانے چاہئے۔ برکس بنک کو آگے چل کر امریکہ ؍ یوروپ کے زیرکنٹرول آئی ایم ایف اور عالمی بنک کی برابری کرنی ہے تو اس میں ہندوستان کو مساوی حصہ ملنا ضروری ہے۔ چین، روس اور برازیل اس بنک پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو برکس ملکوں میں تعاون کا توازن بگڑنے سے مقاصد بھی فوت ہوں گے۔