برڈفلو کے منفی اثرکے باوجود ریٹیل تاجرین کا افسوسناک رویہ

تقاریب سے چکن غائب ، کئی افراد کا چکن استعمال سے گریز ، عوام میں برڈفلو کا خوف برقرار
حیدرآباد ۔ /7 مئی (سیاست نیوز) حیدرآباد میں برڈفلو کی وبا کے بعد سے مرغی کے کاروبار اب تک بھی مستحکم نہیں ہوپائے ہیں ۔ عوام میں موجود برڈ فلو کے متعلق خدشات کو دور کرنے کیلئے متعدد اقدامات کے بعد بھی عوام چکن کے استعمال کو ترک کرنے میں ہی بہتری تصور کررہے ہیں اور ماہرین کا بھی خیال ہے کہ جب کبھی کوئی وباء پھوٹ پڑتی ہے تو اس کے مکمل طور پر اثرات زائل ہونے تک احتیاط کی جانی چاہئیے ۔ ریاست تلنگانہ میں برڈفلو کی وبا کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی تھی اس صورتحال کا سب سے زیادہ نقصان مخصوص طبقہ سے تعلق رکھنے والے ٹھوک بیو پاریوں کو ہورہا تھا لیکن وہ یہ ظاہر کررہے تھے کہ اس سے ان کا کوئی نقصان نہیں ہے جبکہ اس کے اثرات ان پر کافی مرتب ہوئے جس کی وجہ سے مختلف مقامات پر چکن میلے منعقد کرتے ہوئے مفت چکن کھلایا گیا لیکن آج بھی باصلاحیت اور محتاط رہنے والے تعلیم یافتہ افراد چکن کے استعمال سے گریز کررہے ہیں جس کی وجہ سے نکاح کی تقاریب سے چکن کے اشیاء غائب ہوچکے ہیں ۔ بیشتر شادی بیاہ کی تقاریب میں چکن کا استعمال ترک کیا جارہا ہے چونکہ عوام میں اب تک بھی برڈ فلو کا خوف برقرار ہے ۔ چکن سے صرف ایک برڈ فلو کی بیماری نہیں ہورہی ہے بلکہ چکن کے استعمال کے سبب دیگر متعدد بیماریاں بھی پیدا ہورہی ہیں لیکن اس کے باوجود چکن کے استعمال میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی تھی مگر جب سرکاری سطح پر ضلع رنگاریڈی کے موضع حیات نگر میں برڈ فلو کی اطلاع عام ہوئی تو فوری طور پر چکن کا استعمال ترک کردیا گیا تھا اور حکومت کی جانب سے دو لاکھ مرغیوں و انڈوں کو تلف کردیئے جانے کے بعد عوامی خدشات میں مزید اضافہ ہوتا گیا جس کے نتیجہ میں آج بھی چکن کی مارکٹ میں وہ اچھال نہیں آپایا ہے جو چند ماہ قبل تک دیکھا جاتا رہا ہے ۔ تقاریب سے چکن کی اشیاء غائب ہوجانے کے اثرات ریٹیل کاروباریوں پر مرتب ہورہے ہیں اور ان اثرات سے نجات کیلئے ریٹیل کاروباری کوئی بھی اقدام کرنے سے قاصر ہے ۔ پولٹری صنعت سے وابستہ مخصوص اکثریتی طبقہ کے بڑے تاجرین ریٹیل کاروبار کرنے والے افراد کے ذریعہ اپنے کاروبار کو وسعت دے رہے ہیں اور ان سے بھاری منافع حاصل کررہے ہیں لیکن ریٹیل تاجرین مجبوری کے تحت پولٹری صنعت سے وابستہ ان سرمایہ داروں کے ساتھ تجارت کررہے ہیں ۔ ریاست تلنگانہ میں پولٹری صنعت ایک مخصوص طبقہ کے ہاتھ میں پہونچ چکی ہے جب طبقہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ جب تک اقلیتی طبقہ بالخصوص مسلمان چکن کا استعمال نہ کریں ان کے کاروبار میں بھاری منافع ممکن نہیں ہے اسی لئے وہ کسی بھی صورت میں برڈ فلو کی وبا کے خدشات کو دور کرنے میں مصروف ہے ۔ جبکہ سرکاری طور پر ونستھلی پورم حیات نگر کے علاقوں کے فارم ہاؤز کی پرورش کردہ مرغیوں کو ایک ماہ تک استعمال نہ کرنے کی خواہش کی گئی تھی ۔ ہوٹلوں میں جہاں مرغن غذاؤں کا کافی استعمال ہوا کرتا تھا ہوٹل کے کاروبار میں بھی چکن سے تیار کردہ اشیاء کی فروخت میں کافی گراوٹ ریکارڈ کی جارہی ہے ۔