بندر سیری باگوان 22 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام )برونی نے سخت اسلامی سزاؤں کا نفاذ ملتوی کردیا جن کا آج سے آغاز ہونے والا تھا۔اقوام متحدہ کی جانب سے اس کی شدت سے مذمت کی گئی تھی اور اندرون ملک بھی سخت تنقیدوں کا آغاز ہوگیا تھا جو بہت کم دیکھا جاتا ہے۔نفاذ کی نئی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا صرف اتنا کہا گیا ہے کہ عنقریب یہ قوانین نافذ کئے جائیں گے۔ ان سزاوں میں کوڑے مارنے، جسمانی اعضاء قطع کرنے اور سنگساری کی سزائیں شامل ہیں۔ نیا فوجداری قانون ہم جنس پرستوں اور زنا کیلئے سنگسار کرنے کی سزا مقرر کرتا ہے۔ اس میں سرکار دو عالم ﷺ کی توہین اور اہانت اسلام پر سزائے موت مقرر کی گئی ہے اور ایسے مجرم کو غیر مسلم قرار دینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ برونی کے سلطان حسن البولقیہ سنگاپور کے دورہ پر ہیں اور سمجھا جاتا ہے کہ حکومت نے اسلامی باشاہ کی اجازت کے بغیر نئے قانون پر عمل آوری کا آغازکرنے سے گریزکیا ہے۔
اسسٹنٹ ڈائرکٹر برونی اسلامی قانون شعبہ جویازینی نے روزنامہ برونی ٹائمس سے کہا کہ اسلامی قانون کے نفاذ میں تاخیر ناگزیر حالات کی وجہ سے ہوگئی ہے تاہم انہوں نے تفصیلات کا انکشاف نہیں کیا اور نہ نفاذ کی نئی تاریخ کا انکشاف کیا ۔ تیل کی دولت سے مالا مال سلطنت کے عہدیداروں نے کہا کہ شرعی ’’اعلامیہ تقریب ‘‘منصوبہ کے مطابق 30 اپریل کو منعقد کی جائے گی جس میں نئے تعزیری قانون کے پہلے مرحلے کا آغاز کیا جائے گا ۔ سلطان برونی دنیا کے دولت مند ترین افراد میں سے ایک ہے ۔ انہوں نے اکٹوبر میں نئے شرعی قانون کے تحت سزائیں دینے کا اعلان کیا تھا ۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر نے اس اقدام کی جاریہ مارہ سخت مذمت کرتے ہوئے شدید فکر مندی ظاہر کی تھی۔