برمنگھم میں بچے کو چھڑی سے سزا دینے پر دو معلموں کو سزا

نئی دہلی ۔11 ۔ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) برطانیہ میں برمنگھم کی ایک عدالت نے ایک مدرسے کے دو معلموں کو دس سالہ بچے کو قرآن پاک کی غلط تلاوت کرنے پر چھڑی سے سزا دینے کے جرم میں ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔60 سالہ محمد صدیق اور ان کے 24 سالہ بیٹے محمد وقار نے اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے اراداتاً 16 سال سے کم عمر بچے کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ برمنگھم کی عدالت کو بتایا گیا کہ سپارک بروک میں واقع جامع مسجد میں اب تک چار بار چھاپہ مارا جا چکا ہے۔شہر کے ٹیسلے نامی علاقے میں بھی دو افراد پر تدریسی امور سرانجام دینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔حکومت کی جانب سے مقدمے کی پیروی کرنے والی سیم فورسیتھ کا کہنا ہے کہ برمنگھم کے اسلامک سکول میں موجود دونوں اساتذہ نے بچے کو ’جماعت میں گفتگو کرنے پر‘ پلاسٹک کی چھڑی سے مارا اور اس کی گدی پر تھپڑ مارے۔ بچے کے جسم پر موجود زخموں کے نشانات سے ان کی ٹانگوں کے پچھلے حصے پر خراشوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔بتایا گیا ہے کہ بچے کو چار مختلف مواقع پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ سیم فورسیتھکا کہنا ہے کہ ان واقعات کے باعث بچہ دباؤ کا شکار ہوا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بچے نے پولیس کو بتایا ہے کہ ’وقار انھیں ننھا کہہ کر بلاتے تھے۔‘وہ کہتی ہیں کہ شدید دباؤ کی وجہ سے بچے کے سر کے بال جھڑنے شروع ہو گئے تھے۔بچے کا کہنا تھا کہ وہ شدید گرم موسم میں بھی اپنے جسم پر موجود خراشوں کو کپڑوں میں چھپائے رکھتے تھے اور اسلامک سینٹر جانے سے بچنے کے لیے پیٹ درد کا بہانہ بناتے تھے۔مقدمے کی سماعت کرنے والے جج مارک وال کیو سی نے دونوں اساتذہ کو مخاطب کر کے کہا کہ بچے پر ظلم غلطی سے نہیں کیا گیا۔ ’ایک چھڑی کے ساتھ جس قسم کے وحشیانہ اقدام میں آپ دونوں ملوث رہے ہیں، اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘لیکن وکیلِ صفائی چرنجت جتلا کا کہنا تھا کہ دونوں ملزمان کا سابقہ کردار اچھا رہا ہے اور وہ اپنے کیے پر پشیمان ہیں۔