برما نسل کشی کے خلاف اتوار کو نمائش میدان پر کل جماعتی احتجاجی جلسہ

جماعت اسلامی کا گول میز اجلاس ، علماء کرام ، دانشور حضرات کی شرکت و خطاب
حیدرآباد ۔ 6 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی مسلم اور عرب دنیا کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ۔ اقوام متحدہ پر انحصار کیے بغیر مسلم اور عرب ممالک کو فوری حرکت میں آنا ہوگا ۔ اگر اس طلم و بربریت کو روکا نہیں گیا تو اسلام اور مسلم دشمن طاقتیں کسی اور ملک میں مسلمانوں کو نشانہ بنائیں گے ۔ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے بطور احتجاج جماعت اسلامی ہند کی جانب سے منعقدہ گول میز اجلاس میں ملت اسلامیہ کی نمائندہ شخصیتوں نے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ امیر حلقہ جماعت اسلامی تلنگانہ و اڈیشہ کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں مختلف مکاتب فکر ، مسالک ، تنظیموں اور جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی ۔ مقررین نے سخت لہجہ میں مائنما میں جاری منصوبہ بند نسل کشی کو ساری انسانیت کے لیے شرمناک قرار دیا اور اس چیلنج سے مقابلہ کے لیے دنیا بھر کے مسلمانوں کو اتحاد اور امت واحدہ کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ۔ کل جماعتی راونڈ ٹیبل اجلاس میں مسلم ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ زبانی اور رسمی انداز میں مذمت کے بجائے ایکشن کے ذریعہ مسلمانوں کی نسل کشی کو روکیں ۔ اجلاس میں بعض قرار دادیں منظور کی گئیں ۔ قرار داد میں مائنمار میں جاری مسلمانوں کی قتل و غارت گری کو دور جدید کا بدترین المیہ قرار دیا ۔ اقوام متحدہ ، تنظیم اسلامی کانفرنس اور حقوق انسانی کی تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ برما کی حکومت پر دباؤ بنائیں ۔ تشدد کا سلسلہ فوری بند کیا جائے ۔ مسلمانوں کی شہریت بحال کرتے ہوئے نقل و حرکت پر پابندی ختم کی جائے ۔ حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا جو روہنگیائی مسلمان ہندوستان میں پناہ گزین ہیں انہیں قیام کی اجازت دی جائے ۔ اجلاس میں روہنگیائی مسلمانوں کے لیے خصوصی دعاؤں ، ظالموں کے خلاف قنوت نازلہ کے اہتمام ، ہندوستان میں برما کے سفارتخانہ سے نمائندگی کی تجاویز پیش کی گئیں ۔ بعض مقررین نے حیدرآباد اور دہلی میں احتجاجی مظاہرہ کرنے اور مرکزی حکومت سے نمائندگی کی تجویز پیش کی ۔ مقررین نے مائنمار کی قائد آنگ سان سوچی سے نوبل اعزاز واپس لینے کی مانگ کی ۔ مقررین نے ترکی کے صدر طیب اردغان کے ملی جذبہ اور مجاہدانہ رول کی ستائش کی جنہوں نے پناہ گزینوں کے اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا ۔ اگست سے اب تک ایک لاکھ سے زائد مسلمان بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ۔ سابق رکن راجیہ سبھا عزیز پاشاہ کی تجویز پر اتوار کو نمائش میدان پر کل جماعتی احتجاجی جلسے کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ۔ مولانا حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ نے کہا کہ برما کے معصوم بچوں اور عورتوں کا قصور صرف یہی ہے کہ وہ کلمہ گو ہیں ۔ یہ صرف باتوں کا نہیں عمل کا وقت ہے ۔ مولانا محمد نصیر الدین نے جمعہ کو قنوت نازلہ اور کسی موزوں دن احتجاجی جلسہ کی تجویز پیش کی ۔ مفتی صادق محی الدین فہم نے کہا کہ دنیا برما کے حالات پر تماشائی بنی ہوئی ہے ۔ ہمیں گلہ شکوہ اپنوں سے بھی ہے جو سب کچھ رکھنے کے باوجود برما کے مسلمانوں کا درد محسوس نہیں کررہے ہیں ۔ اجلاس میں شرکت اور اظہار خیال کرنے والوں میں پروفیسر محسن عثمانی ، ضیا الدین نیر ، مولانا شفیق عالم جامعی ، عبدالجبار صدیقی ( ایم پی جے ) ، مولانا فضل اللہ قادری ، مولانا حسین شہید ، حبیب قاسمی ، عثمان الہاجری ، عثمان شہید ایڈوکیٹ ، میجر قادری ، مولانا رحیم الدین انصاری ، محمد مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبان ، مولانا طارق قادری ، مولانا سعید قادری ، حامد حسین شطاری ، منیر الدین مجاہد ، مولانا محبوب شریف نظامی ، مولانا سید حیدر زیدی ، مجاہد ہاشمی ، لئیق احمد خاں ، محمد اظہر الدین ، ایم این بیگ زاہد ، محمد عبدالمجید ، ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد اور دوسرے شامل ہیں ۔۔