برقی شرحوں میں اضافے کے ذریعہ عوام پر بوجھ

حکومت اپنے فیصلہ سے فی الفور دستبردار ہوجائے : کانگریس
حیدرآباد ۔ 28 مارچ (سیاست نیوز) ڈپٹی فلور لیڈر تلنگانہ کونسلر مسٹر محمد علی شبیر نے برقی شرحوں میں اضافہ کرتے ہوئے غریب عوام پر 816 کروڑ روپئے مالی بوجھ عائد کرنے کا ٹی آر ایس حکومت پر الزام عائد کیا۔ اضافہ شدہ قیمتوں سے فوری دستبرداری اختیار کرنے یا حکومت کی جانب سے اضافہ شدہ قیمتیں ادا کرتے ہوئے عوام پر کوئی بوجھ عائد نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ آج اسمبلی کے احاطہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ کل شام کونسل میں تصرف بل منظور ہونے کے بعد حکومت نے اچانک برقی شرحوں میں اضافہ کردیا ہے جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے۔ ڈپٹی فلور لیڈر کونسل نے کہا کہ بجٹ اجلاس کے دوران ہی چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے مختلف ٹیکسوں کے ذریعہ عوام سے 20 ہزار کروڑ روپئے وصول کرنے کا اشارہ دیا تھا۔ نئے مالیاتی سال کے آغاز سے قبل برقی شرحوں میں اضافہ کرتے ہوئے عوام کو جھٹکا دیا ہے۔ جو غریب عوام کیلئے بہت بڑا مالی بوجھ ہے۔ چیف منسٹر تلنگانہ ایک طرف تلنگانہ فاضل بجٹ رکھنے والی ریاست ہونے کا دعویٰ کررہے ہیں دوسری طرف برقی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ قبل ازیں پٹرول و ڈیزل کے ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے۔ کانگریس نے اپنے 10 سالہ دورحکومت میں صرف ایک مرتبہ برقی شرحوں میں اضافہ کیا تھا۔ کانگریس پارٹی نے اپنے 10 سالہ دورحکومت کے درمیان بے شمار ترقیاتی و فلاحی کام انجام دیئے ہیں۔ برقی پراجکٹس اور آبپاشی پراجکٹس کے علاوہ انفراسٹرکچر کو بڑے پیمانے پر فروغ دیا۔ آئی ٹی شعبہ کو کافی اہمیت دی تھی جس کے نتائج اب برآمد ہورہے ہیں۔ تاہم ٹی آر ایس حکومت اس کو اپنے کارنامے کی حیثیت سے پیش کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے عوام کو ٹی آر ایس حکومت سے چوکنا ہوجانے کا مشورہ دیا۔ گریجویٹ کوٹہ ایم ایل سی کے نتائج کو ٹی آر ایس حکومت کی کارکردگی کا ثبوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ناکامیوں کے باعث دیوی پرساد کو بلی کا بکرا بننا پڑا ہے۔ کانگریس کی جانب سے حکومت کی ناکامیوں کو عوام کے سامنے پیش کرنے کے بجائے فائدہ بی جے پی کو ہونے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے پہلی مرتبہ گریجویٹ کوٹہ اور ٹیچرس کوٹہ کیلئے مقابلہ کیا۔ عوام ٹی آر ایس حکومت کی کارکردگی سے ناراض تھے۔ بی جے پی کے امیدوار کو ماضی میں اسی حلقے سے دو مرتبہ اور ایک مرتبہ اسمبلی کے انتخابات میں شکست ہوئی جس سے عوام میں ان کیلئے ہمدردی کی لہر پیدا ہوگئی تھی۔ کانگریس کے اجلاس میں نتائج کا جائزہ لیا جائے گا۔