برقی سربراہی میں بار بار خلل سے تاریخی شہر کے تاجرین کو مشکلات

نیا پل تا شاہ علی بنڈہ ٹریفک بہاؤ کو آسان بنانا بھی ضروری
رمضان المبارک کے دوران 25 ہزار سے زائد لوگوں کو کپڑوں کی دکانات میں روزگار
حیدرآباد ۔ یکم ۔ جولائی : ہندوستان بھر میں ہمارے شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد کو اس بات کا اعزاز حاصل ہے کہ یہاں رمضان المبارک کا انتہائی خشوع وخضوع اور تزک و احتشام سے اہتمام کیا جاتا ہے ۔ رحمتوں برکتوں نعمتوں راحتوں کے اس ماہ مبارک میں شہر کی ساری کیفیت ہی بدل جاتی ہے ۔ رمضان المبارک میں ہر طرف نورانی مناظر آنکھوں کو راحت فراہم کرتے ہیں ۔ اس ماہ مبارک میں پرانا شہر حیدرآباد میں رونق دوبالا ہوجاتی ہے ۔ خاص طور پر نیا پل سے لے کر شاہ علی بنڈہ تک سروں کا سمندر نظر آتا ہے ۔ ماہ صیام میں جہاں مسلمان اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ رحمتیں نعمتیں اور برکتیں لوٹنے میں مصروف رہتے ہیں وہیں تاجرین کے کاروبار میں بے تحاشہ اضافہ ہوجاتا ہے ۔ خاص طور پر تاجرین پارچہ کے کاروبار میں ماہ رمضان المبارک کے دوران غیر معمولی اضافہ ہوجاتا ہے ۔ واضح رہے کہ مدینہ مارکٹ ، پٹیل مارکٹ ، نبی خانہ کامپلکس ، جئے موسی کامپلکس ، ایس وائی جے کامپلکس ، عباس ٹاورس کامپلکس ، گاڈ گفٹ مارکٹ اور رگھوناتھ کامپلکس میں پارچہ کی 5 تا 6 ہزار دکانات ہیں جن میں بڑے بڑے شورومس سے لے کر ایک ملگی میں چلائی جارہی دکان بھی شامل ہے ۔ راقم الحروف نے آج مدینہ مارکٹ تا شاہ علی بنڈہ کا جائزہ لیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ماہ صیام میں تاجرین کن مسائل سے دوچار ہیں ۔ اکثر تاجرین برقی سربراہی میں بار بار خلل کی شکایت کی اور بتایا کہ دن اور شام کے دوران 6 تا 8 گھنٹے برقی سربراہی مسدود کی جارہی ہے جس کے نتیجہ میں تاجرین کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ چاندنی ڈریس کے بابو بھائی کا کہنا تھا کہ تاجرین ماہ رمضان المبارک کا بے چینی سے انتظار کرتے ہیں کیوں کہ اس ماہ مقدس میں جہاں مسلمان باطنی فیوض و برکات حاصل کرتے ہیں وہیں کاروبار میں وسعت اور رزق میں کشادگی ہوتی ہے ۔ کاروبار کے لحاظ سے سارے ہندوستان میں حیدرآباد کا رمضان بہت مشہور ہے ۔ اس ماہ میں ہندو مسلم سب کا فائدہ ہی فائدہ ہوتا ہے لیکن عین کاروبار کے وقت برقی سربراہی مسدود کی جاتی ہے تو اس سے تاجرین کے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں ۔ دیگر تاجرین نے ہمیں بتایا کہ ٹریفک بھی مدینہ مارکٹ تا شاہ علی بنڈہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور دو تین سال سے یہ مسئلہ پیدا ہوا ہے ورنہ رمضان المبارک کے آخری دہے میں ٹریفک متاثر ہوتی تھی ۔ صوفی کلکشن کے جناب حسن بارزیق کے مطابق اس ماہ مقدس میں کپڑوں کی خریداری کے لیے نہ صرف تلنگانہ کے اضلاع بلکہ سارے آندھرا پردیش کے ساتھ ساتھ پڑوسی ریاستوں کرناٹک اور مہاراشٹرا کے تاجرین اور صارفین حیدرآباد آتے ہیں ۔ اس سے حیدرآبادی مارکٹ کی مقبولیت کا اندازہ ہوتاہے ۔ چاندنی ڈریس کے بابو بھائی ایم پی ایم کے سلیم صاحب ، افضل ساریز کے اکرم ، میٹرو ساریز کے تاج بھائی ذیشان گارمنٹس کے احمد صاحب اور دیگر تاجرین نے بتایا کہ مدینہ مارکٹ سے لے کر شاہ علی بنڈہ تک پارچہ کی جو شاپس یا شورومس ہے ان میں 50 فیصد سے زائد ریڈیمیڈ گارمنٹس ( تیار ملبوسات ) کے شورومس اور شاپس ہیں جہاں زنانی اور بچکانی ( بچوں ) کے ملبوسات دستیاب ہیں ۔ تیار ملبوسات دہلی ، الہاس نگر ، ممبئی ، احمد آباد ، ناگپور ، کولکتہ سے منگائے جاتے ہیں ۔ جہاں تک ساڑیوں اور ان پر کام کا سوال ہے یہ مقامی کاریگر تیار کرتے ہیں ۔ ایک تاجر نے بتایا کہ تیار ملبوسات میں دیگر شہروں کے کاریگر بہت آگے ہیں ۔ ان کے کام میں بہت صفائی ہوتی ہے ۔ جناب حسن بارزیق کے مطابق ماہ رمضان المبارک کے دوران کپڑوں کی دکانات و شورومس پر تقریبا 25 ہزار لوگوں کو روزگار کے مواقع حاصل ہوتے ہیں ۔ ان میں ایسے نوجوان بھی ہوتے ہیں جو اس ایک ماہ کے دوران کام کرتے ہوئے عید کا خرچ نکال لیتے ہیں اور گھر والوں کی مدد بھی کرلیتے ہیں ۔ عام طور پر ہر دکان میں 4 تا 6 لوگ کام کرتے ہیں لیکن ماہ صیام کے دوران ان کی تعداد 10 تک بڑھا دی جاتی ہے ۔ یہ تو چھوٹی اور اوسط درجہ کی دکانات کا حال ہے ۔ بڑے بڑے شورومس پر کام کرنے والوں کی تعداد کم از کم 15 تا 20 ہوتی ہے ۔ تاجرین پارچہ کے خیال میں کمشنر پولیس حیدرآباد اور ٹاون پلاننگ کے اعلیٰ عہدیدار نیا پل تا شاہ علی بنڈہ ٹریفک کے بہاؤ کو آسان بنانے کے اقدامات کریں تو بہت اچھا رہے گا ۔ اس سے صارفین اور دکانداروں دونوں کو راحت ملے گی ۔ دولہن ڈریس کے جناب محمد نے بتایا کہ دنیا بھر سے لوگ تاریخی مکہ مسجد اور چارمینار کے علاوہ چومحلہ پیالیس جیسی تاریخی عمارتیں دیکھنے آتے ہیں ایسے میں ٹریفک پر قابو پانا بہت ضروری ہے ۔ اسی طرح محکمہ برقی کو چاہئے کہ برقی مسدودی کا سلسلہ بند کیاجائے ۔ ایک سوال کے جواب میں اکثر تاجرین نے بتایا کہ وہ جنریٹرس اور انورٹرس استعمال کررہے ہیں ۔۔