نامپلی چوراہا پر کانگریس کا احتجاجی دھرنا، سابق ایم پی انجن کمار یادو کا خطاب
حیدرآباد ۔ 25 جون (سیاست نیوز) سابق رکن پارلیمنٹ مسٹر ایم انجن کمار یادو کی قیادت میں کانگریس قائدین و کارکنوں نے برقی اور آر ٹی سی شرحوں میں اضافہ کے خلاف نامپلی چوراہا پر احتجاجی دھرنا منظم کرتے ہوئے اضافہ شدہ قیمتوں سے فوری دستبرداری اختیار کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا بصورت دیگر احتجاج میں شدت پیدا کرنے کا انتباہ دیا۔ اس احتجاجی دھرنے میں تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے نائب صدر ملو روی، سابق وزیر مسٹر ڈی سریدھر بابو جنرل سکریٹریز تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی مسز عظمیٰ شاکر، مسٹر ایس کے افضل الدین، مسٹر بلو کشن صدر گریٹر حیدرآباد، سٹی کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ، مسٹر شیخ عبداللہ سہیل، جنرل سکریٹری حیدرآباد سٹی کانگریس کمیٹی مسٹر سید نظام الدین کے علاوہ دیگر قائدین اور سینکڑوں کارکنوں نے حصہ لیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایم انجن کمار ریڈی نے چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر سے استفسار کیا کہ برقی اور آر ٹی سی شرحوں میں اضافہ کیا سنہرا تلنگانہ ریاست حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر اور اپنے ذاتی مفادات کیلئے کروڑہا روپئے کا لالچ دیتے ہوئے اب تک کانگریس کے علاوہ دوسری جماعتوں کے 47 منتخب عوامی نمائندوں کو ٹی آر ایس میں شامل کرلیا ہے۔ ای ڈیزائننگ کے نام پر 50 ہزار کروڑ روپئے آبپاشی پراجکٹس پر خرچ کررہے ہیں تاہم غریب اور متوسط طبقہ استعمال کرنے والے آر ٹی سی بسوں کے کرایوں میں اضافہ کرنے کے علاوہ برقی شرحوں میں اضافہ کرتے ہوئے غریب عوام پر زائد مالی بوجھ عائد کردیا ہے جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اضافہ شدہ قیمتوں سے فوری دستبرداری اختیار کریں بصورت دیگر احتجاج میں شدت کے جو بھی نتائج برآمد ہوں گے حکومت اس کی ذمہ دار رہے گی۔ مسٹر انجن کمار یادو نے کہا کہ چیف منسٹر ایک طرف تلنگانہ کو دولتمند ریاست قرار دے رہے ہیں تو دوسری طرف آر ٹی سی اوربرقی کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے غریب عوام پر 1800 کروڑ روپئے کا مالی بوجھ عائد کردیا گیا ہے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ سے عوام پہلے سے پریشان ہیں۔ اب پر مزید مالی بوجھ عائد کرنا نامناسب ہے لہٰذا حکومت فوری اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔ مسٹر انجن کمار یادو نے کہا کہ تلنگانہ تحریک میں طلبہ اور نوجوانوں کی خودکشیوں سے متاثر ہوکر صدر کانگریس مسز سونیا گاندھی نے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دیا ہے۔ تاہم چیف منسٹر کے سی آر نے تلنگانہ کو اپنے خاندانی اسٹیٹ میں تبدیل کردیا ہے اور من مانی فیصلے کرتے ہوئے تلنگانہ تحریک میں حصہ لینے والے عوام کے جذبات سے کھلواڑ کیا جارہا ہے۔ سماج کا کوئی بھی طبقہ حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر اپنے ذاتی و سیاسی مفادات کیلئے ڈیکٹریٹر بن کر جمہوری نظام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔