موسم گرما کی جھلسادینے والی دھوپ میں پسینہ خشک نہیں ہوتا زیادہ پسینہ آنے سے پیاس بھی زیادہ لگتی ہے ایسے میں ٹھنڈے مشروبات دل کو بھاتے ہیں۔ مختلف رنگوں کے غیرمعیاری ٹھنڈے مشروبات کی بوتلوں کا بھی انبار لگا ہوتا ہے اور بچے ٹھنڈے مشروبات کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں ، ان مشروبات میں برف کے گولے بھی شامل ہیں ۔
سڑکوں چوراہوں میں برف کے گولوں کی بنڈیاںسجائی گئی ہوتی ہیں رنگ برنگی میٹھے مشروبات کی بوتلیں بچوں کو اپنی طرف کھینچتی ہیں۔ لُو کے اس موسم میں برف کے گولے مشروبات کے طورپر استعمال کرنے کو بہت جی چاہتا ہے ۔ برف کے گولے بنانے کا عمل آپ اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں ۔ برف کو بالکل باریک ٹکڑوں کی صورت میں ایک سانچے میں ڈالا جاتا ہے جبکہ درمیان میں ایک ہلکی پھلکی اسٹک کے ذریعے اس کو حتمی شکل دینے کے بعد اس پر مختلف اقسام کے رنگ برنگے شربت ڈال کر اس کی خوبصورتی میں اضافہ کیا جاتا ہے اور جب یہ برف کا گولا تیار ہوجاتا ہے تو اسے چوسنے کابڑا مزہ آتا ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس برف کا پانی فلٹر بوئل کیا ہوتا ہے ؟ بات ہورہی تھی برف کے گولوں کی یہ صحت کیلئے انتہائی مضر ہیں اس پر ڈالنے والے رنگ برنگے شربت حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار نہیں کئے گئے ہوتے برف کے گولے میں کون کون سے اجزاء ڈالے جاتے ہیں یہ تو شربت بنانے والے ہی جانتے ہیں۔ یہ تو آپ جانتے ہیں کہ پانی کو بند سانچے میں ڈال کر برف بنائی جاتی ہے یہ پانی فلٹر نہیں کیا گیا ہوتا، ایسا پانی کسی صورت پینے کے قابل نہیں ہوتا ۔ ماہرین کے مطابق موسم گرما میں خاص احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔