لندن ۔ 28 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) برطانیہ کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی قائد سرونس کیبل نے حکومت سے اپیل کی ہیکہ ملک کی ’’کری ریستورانوں‘‘ میں پائی جانے والی اسٹاف کی قلت پر قابو پانے کیلئے عبوری طور پر ’’وندالو‘‘ ویزے متعارف کئے جائیں۔ عبوری ویزے ایک سال تک کارکرد رہیں گے جن کا اطلاق برصغیر سے تعلق رکھنے والے باورچیوں پر ہوگا جس کے بعد برطانیہ کی کری صنعت کو لاحق بحران پر کسی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔ مسٹر کیبل نے کہا کہ اس سلسلہ میں ہمیں بعجلت ممکنہ اقدامات کرنا چاہئے جسے ’’وندالو ویزا‘‘ کا نام دیا گیا ہے کیونکہ اسی طرح ملک کے پسندیدہ پکوانوں کا تحفظ کیا جاسکتا ہے۔ پیر کی شب برٹش کری ایوارڈس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لبرل ڈیموکریٹ اور ٹویکنہام کی نمائندگی کرنے والے ایم پی ونس کیبل نے یہ بات کہی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپ ہوگا کہ برطانیہ میں کری صنعت 3.6 بلین پاؤنڈس کی مرہون منت ہے جس میں ایسی ریستورانس جن کی جڑیں (پکوانوں کے تعلق سے) ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے ملتی ہیں تاہم ان ریستورانوں کی جانب سے باورچیوں کو برصغیر سے بلانے اور ملازمت فراہم کرنے ویزوں کی اجرائی میں کی گئی نمایاں تخفیف کے بعد یکے بعد دیگرے ایک اندازہ کے مطابق ہر ہفتہ چار ریستورانس بند ہورہی ہیں۔ یاد رہیکہ لندن دنیا کا ایک ایسا شہر ہے جہاں ایشیائی شہریوں کی کثیرتعداد آباد ہے جن میں ہندوستانیوں اور پاکستانیوں کی اکثریت ہے اور ہندوپاک کے پکوان انگریزوں میں بھی بیحد پسندیدہ تصور کئے جاتے ہیں۔