ہزاروں ہندوستانی نرسیس وطن واپسی پر مجبور
لندن۔22جون ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان اور دیگر غیر یوروپی ملکوں سے تعلق رکھنے والی اُن 30,000 سے زائد نرسیس کو برطانیہ کے جدید امیگریشن قوانین کے تحت اپنی ملازمت اور یہ ملک چھوڑنا پڑے گا جو فی الحال برطانوی سرکاری فنڈز سے چلائے جانے والے صحت و طبی خدمات کے اداروں میں کام کررہی ہیں ۔ برطانوی رائیل کالج آف نرسنگ نے خبردار کیا ہے کہ 35,000 پاؤنڈ سالانہ تنخواہ کی نئی حد سے غیر یوروپی ممالک سے تعلق رکھنے والا 30,000 افراد پر مشتمل نرسنگ اسٹاف متاثر ہوگا ۔ فلپائن کے بعد ہندوستان ہی برطانیہ کو نرسنگ اسٹاف فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے ۔ رائیل کالج آف نرسنگ (آر این سی ) کے جنرل سکریٹری پیٹر کارٹر نے کہا کہ ’’ امیگریشن قوانین سے نیشنل ہیلت سروسیس اور صحت و طب کی دیگر خدمات الجھن و افرا تفری کی شکار ہوں گی ۔ایک ایسے وقت جب نرسنگ اسٹاف کی ضرورت اور مانگ میں اضافہ ہورہا ہے ‘ برطانیہ اس اسٹاف کی سمندر پار بھرتیوں کو مشکل بنارہا ہے ‘‘ ۔ قدامت پسند پارٹی کے زیر قیادت حکومت غیر یوروپی تارکین وطن کیلئے سخت گیر قوانین نافذ کررہی ہے جن میں بیرونی ورکرس کیلئے 35,000پاؤنڈ اقل ترین سالانہ تنخواہ کی حد بھی شامل ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ ایسے تمام بیرونی ورکرس کو چھ سال کی تکمیل کے بعد ملک چھوڑ کر چلے جانا ہوگا جن کی سالانہ تنخواہ 35,000 برطانوی پاؤنڈ سے کم ہے ۔ برطانوی دفتر داخلہ نے کہا کہ نئے قوانین سے بیرونی لیبر فورسیس کی طلب کو کم کرنے میں مدد ملے گی لیکن این ایچ ایس نے خبردار کیا ہے کہ 2017ء تک 3,300 سے زائد نرسیس متاثر ہوں گی ۔ برطانیہ میں نرسیس کی اوسط سالانہ تنخواہ میں 21,000اور 28,000پاونڈس کے درمیان ہیں ۔آر این سی کے مطابق ایک طویل مدتی حل کے طور پر برطانیہ میں زیادہ سے زیادہ نرسیس کو تربیت دی جاسکتی ہے لیکن فی الحال کمی کو پُر کرنے کیلئے بیرونی نرسیس کی بھرتی ضروری ہے ۔ آجرین کو تبدیلیوں کیلئے چار سال کی مہلت دی گئی ہے ۔ برطانیہ میں ایسے زمروں کو استثنیٰ حاصل ہے جہاں ہنر مند عملہ کی قلت پائی جاتی ہے ۔