برطانیہ میں مسلمانوں کی شرح پیدائش میں اضافہ

لندن 11 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) برطانیہ میں مسلمانوں کی آبادی میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہرہا ہے اور تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں چار سال تک کی عمر کے ہر دس میں سے ایک بچہ مسلمان ہے۔ 2011 ء میں ہونے والی مردم شماری کے نتائج کے مطابق پاکستانی، بنگلہ دیشی اور ہندوستانی مسلمان بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ دوسرے مسلم ممالک سے آنے والے مسلمانوں کی تعداد بھی بڑھی ہے۔

اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستانی، بنگلہ دیشی اور ہندوستانی بچوں کی آبادی میں کنٹرول تو ہوا ہے ، مگر اب تجزیے سامنے آرہے ہیں جہاں ایک طرف یہ کہا جارہا ہے کہ مسلمان آبادی کی وجہ سے برطانوی تہذیب و ثقافت بدل رہی ہے۔ پب، کللب اور چرچ وغیرہ بند ہورہے ہیں تو دوسری طرف اس بات پر خوشی کا اظہار بھی کیا جارہا ہے کہ برطانیہ مسیحیت کے علاوہ دوسرے مذاہب کے لوگ اس ملک کو بین المذہبی بنارہے ہیں۔ مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں پیدا ہونے والی مسلمانوں کی نئی نسلیں اس ملک کے ساتھ اس طرح وفادار ہیں جس طرح مقامی آبادی کے لوگ ہوسکتے ہیں۔ برطانیہ میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً تین ملین ہوچکی ہے اور مسلمان مجموعی آبادی کا 5 فیصد بن گئے ہیں۔ برطانویہ میڈیا اور بعض دانشوروں کا کہنا ہے کہ اگر آبادی کا تناسب اسی طرح رہا تو 2031 ء تک برطانیہ میں مسلمانوں کی تعداد 55 لاکھ ہوجائے گی اور ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ مساجد میں جانے والے لوگوں کی تعداد چرچ جانے والوں سے بڑھ جائے گی۔